Book Name:Ramazan Ki Baharain

کے ساتھ تشریف لاتا ہمارے پیارے آقا، میٹھے مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنے صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو اس کی آمد پر مُبارک باد دیتےاور  خوشخبری سُناتے ، چنانچہ

رمضان کی مبارک باد

حضرت سَیِّدُناابُو ہُریرَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ  رسولِ کریم ، رَءُوفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنے صحابَۂ کِرامرِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کو خُوش خبری سُناتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے کہ تمہارے پاس رَمَضَان کا مہینہ آیا ہے جو نہایت بابرکت ہے،اللہ پاک نے تم پر اس کے روزے فرض فرمائے ہیں۔ اس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جاتے،دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے اورشیطانوں کو باندھ دیا جاتا ہے ۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزارمہینوں سے بہتر ہے جو اس کی خیر سے محروم  رہا  وہ  بالکل  ہی محروم رہا۔  (مسند امام احمد، مسند اابی ہریرۃ ، ۳/۳۳۱، حدیث: ۹۰۰۱)

حکیم الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : چونکہ ماہ ِرَمَضَان میں حِسِّی(یعنی محسوس ہونے والی)بَرَکتیں بھی ہیں اور غیبی برکتیں بھی، اس لیے اس مہینے کا نام ماہِ مُبارک بھی ہے،رَمَضَان میں قدرتی طور پرمومنوں کے رزق میں بَرَکت ہوتی ہے اور ہر نیکی کا ثواب سَتّر (70)گُنا یا اس سے بھی زیادہ ہے۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ماہِ رَمَضَان کی آمد پر خوش ہونا ایک دوسرے کو مُبارک بار دینا سنّت ہے اور جس کی آمد پر خوشی ہونا چاہئے، اس کے جانے پرغم بھی ہونا چاہئے۔اسی لیے اکثر مسلمان جُمعَۃُ الْوَدَاع کو مَغْمُوم اور چَشْمِ پُر نَم (یعنی رمضان کی جدائی میں رورہے )ہوتے ہیں اور خُطَبَاء اس دن میں کچھ وَدَاعِیَہ کَلِمَات (یعنی الوداعی جملے) کہتے ہیں تاکہ مسلمان باقی گھڑیوں کو غنیمت جان کر نیکیوں میں اور زیادہ کوشش کریں ان سب کا ماخذ یہ حدیث ہے۔

(مرآۃ المناجیح، ۳/۱۳۷ ملتقطاً)