Book Name:Ramazan Ki Baharain

یہی وجہ ہے کہ روزہ داروں کو ڈھیروں انعامات اور اجروثواب سے نوازا جائے گا۔ آیئے! روزے کے فضائل پر 3 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے اور جھومئے:

سابقہ گناہوں کا کفارہ

(1)ارشاد فرمایا:جس نے رَمَضَان کا روزہ رکھا،اُس کی حُدُود کو پہچانا اور جس چیز سے بچنا چاہیے اُس سے بچا تو جو(کچھ گناہ) پہلے کرچکا ہے اُس کاکَفَّارہ ہوگیا۔(صحیح  ابنِ حَبّان ج۵ ص۱۸۳حدیث۳۴۲۴)

روزہ کی جزاء

(2)ارشاد فرمایا:آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس(10) سے سات سو(700) گُنا تک دیا جاتا ہے۔ اللہپاک نے ارشاد فرمایا: اِلَّا الصَّوْمَ فَاِنَّـہ ٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖیعنی سوائے روزے کے کہ روزہ میرے لئےہے اور اِس کی جَزا میں خود دُوں گا۔بندہ اپنی خواہِش اور کھانے کوصِرف میری وَجَہ سے چھوڑتا ہے۔روزہ دار کیلئے دو(2) خوشیاں ہیں۔ایک اِفطار کے وَقت اور ایک اپنے ربّ پاک سے ملاقات کے وَقت ۔ روزہ دار کے منہ کی بُواللہ پاک کے نزدیک مُشک(خاص قسم کی خوشبو) سے زیادہ پاکیزہ ہے۔

 (صحیح  مسلِم ص۵۸۰حدیث۱۱۵۱)

(3)ارشاد فرمایا:روزہ سِپَر(ڈھال) ہے اور جب کسی کے روزہ کا دِن ہو تو نہ بے ہُودہ بَکے اور نہ ہی چیخے۔پھر اگر کوئی اورشَخص اِس سے گالَم گلوچ کرے یا لڑنے پر آمادہ ہو، تو کہہ دے،میں روزہ دار ہوں۔ (صحیح بخاری ج۱ص۶۲۴حدیث۱۸۹۴)

روزہ کا خصوصی اِنعام

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ اَحادیثِ مُبارَکہ میں روزہ کی کئی خُصُوصِیّات ارشاد فرمائی گئی ہیں۔