Book Name:Ramazan Ki Baharain

اسی طرح روزہ نہ رکھنا بھی محرومی اور بدبختی کاباعث  ہے،چنانچہ

حضرت سَیِّدُناجابِر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عِبْرت نشان ہے :مَنْ اَدْرَکَ رَمَضَانَ وَلَمْ یَصُمْهُ  فَقَدْ شَقِیَ  یعنی جس نے ماہِ رَمَضان کو پایا اوراس کے روزے نہ رکھے،وہ شخص بد بخت ہے۔(معجم الاوسط، ۳/۶۲، حدیث: ۳۸۷۱)

ایک روزہ چھوڑنے کا نقصان

رَمَضَان شریف کاایک روزہ جو بِلا کسی عُذرِ شَرعی جان بُوجھ کر ضائِع کردے تَو اب عُمر بھر بھی اگر روزے رکھتا رہے، تب بھی اُس چھوڑے ہوئے ایک روزے کی فضیلت کو نہیں پاسکتا،چُنانچِہ

حضرت سیِّدُناابُوہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے ،سرکارِ والا تبار،بِاِذنِ پروردگار، دو جہاں کے مالِک ومختار،شَہَنْشَاہِ اَبرارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں:”جس نے رَمَضَان کے ایک دن کا روزہ بِغیر رُخصت وبِغیر مَرض ،اِفْطار کیا(یعنی نہ رکھا)تَو زمانے بھر کا روزہ بھی اُس کی قضا نہیں ہوسکتا، اگرچِہ بعد میں رکھ بھی لے ۔“( بُخاری ج۱ص۶۳۸حدیث۱۹۳۴)

یعنی وہ فضیلت جو رَمَضَانُ الْمُبَارَک  میں روزہ رکھنے کی تھی اب کسی طرح نہیں پاسکتا۔ لہٰذا ہمیں ہرگز ہرگز غَفلت کا شِکار ہوکر روزۂ رَمَضَان جیسی عَظِیْمُ  الشّان نِعمت نہیں چھوڑنی چاہئے  اوراس ماہِ مبارک کے حق کو اچھی طرح ادا کرنا چاہئے ،کہیں ایسا نہ ہو کہ رَمَضَان کے حق میں کوتاہی کے سبب ہم مغفرت سے محروم رہ جائیں ۔ یاد رکھئے !جو اس ماہ بھی  مغفرت سے محروم رہا ،وہ بہت بڑے  خسارے میں ہے ، جیساکہ

ناک مٹی میں مل جائے!

حضرت سَیِّدُنا ابو ہُریرہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے مَروی ہے،رسولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے