Book Name:Ramazan Ki Baharain

کے لئے مُقَرَّر کئے گئے ہیں،مَثَلاً صَفا اور مَروَہ کے درمیان حاجیوں کی سَعْی حضرت سَیِّدَتُناہاجِرَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا  کی یاد گار ہے۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا اپنے لَخْتِ جِگر حضرت سَیِّدُنا اِسماعیل عَلَیْہِ السَّلَامُ  کیلئے پانی تلاش کرنے کیلئے اِ ن دونوں پہاڑوں کے درمیان سات بار چلی اور دَوڑی تھیں۔ اللہ پاک کو حضرت سَیِّدَتُنَا ہَاجِرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کی یہ اَدَا پسند آگئی ، لہٰذا اِسی سُنّتِ ہاجِرہ کواللہپاک نے باقی رکھتے ہوئے حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کے لئے صَفَا ومَر وَہ کی سَعْی کو واجِب کردیا۔اِسی طرح ماہِ رَمَضَانُ الْمُبَارَک  میں سے کچھ دن ہمارے پیارے سرکار، مکّے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے غارِ حِرا میں گُزار ے تھے۔اِس دَوران آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ دن کو کھانے سے پرہیز کرتے اور رات کوذِکْرُ اللہ میں مشغُول رہتے تھے۔تو اللہ پاک نے اُن دِنوں کی یا د تازہ کرنے کیلئے روزے فَرض کئے تاکہ اُس کے مَحبوب  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّت قائِم رہے۔(فیضانِ سُنّت ، ص۹۳۵)

رزہ دار کا ایمان کتنا پختہ ہے!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سَخْت گرمی ہے،پیاس سے گلا سُوکھ رہا ہے ،ہَونٹ خُشک ہو رہے ہیں،پانی موجُود ہے مگر روزہ دار اُس کی طرف دیکھتا تک نہیں ، کھانا موجُود ہے بُھوک کی شِدّت ہے،مگر وہ کھانے کی طرف ہاتھ تک نہیں بڑھاتا۔اندازہ لگائیے!اس شخص کا خُدائے رحمٰن پر کتنا پُختہ ایمان ہے! کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اِس کی حَرَکَت ساری دُنیا سے تَو چُھپ سکتی ہے مگر اللہ پاک سے پَوشیدہ نہیں رَہ سکتی۔اللہ پاک پراِس کا یہ یَقِیْنِ کامِل روزے کا عملی نتیجہ ہے۔کیونکہ دُوسری عِبادتیں کِسی نہ کِسی ظاہِری حَرَکت سے ادا کی جاتی ہیں مگر روزے کا تَعلُّق باطِن سے ہے۔اِس کاحال اللہ پاک کے سِوا کوئی نہیں جانتا، اگر وہ چُھپ کر کھاپی لے تب بھی لوگ یِہی سمجھتے رہیں گے کہ یہ روزہ دار ہے۔مگر وہ محض خَوْفِ خُدا کے باعث کھانے پینے سے اپنے آپ کو بچا رہا ہے۔ (فیضانِ سنت، ص۹۳۷)