Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat

نمبر42میں فرماتے ہیں:”آج آپ نے کسی مسلمان کے عُیوب پر مُطلع ہوجانے پر اس کی پردہ پوشی فرمائی یا(بِلا مصلحتِ شرعی)اس کا عیب ظاہر کردیا؟نیز کسی کی رازکی بات(بغیر اس کی اجازت) دوسرے کو بتا کر خیانت تو نہیں کی؟“

عُموماً بعض لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ وہ مسلمانوں  کے عُیوب تلاش كرتے رہتے  ہیں اور جب اس بُرے مقصد میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو موقع  ملتے ہی لوگوں  کے سامنے اس کی خامیاں بیان  کرتے ہیں ۔اسی طرح بعض  پیٹ کے ہلکے لوگوں میں یہ بُری خصلت ہوتی ہے کہ کوئی  ان پر كتنا ہی اعتماد کرتے ہوئے اپنے راز کی بات بتائے اور كسی کو نہ بتانے کی تاکید بھی کرے ،مگر یہ لوگ حسبِ عادت سب کے سامنےان کے  راز فاش کرتے اوران کی عزت تارتارکرتے اور كسی کو منہ  دکھانے کے قابل نہیں چھوڑتے ۔لوگوں کے عُیوب بیان کرنے اور ان کے راز فاش کرنے والے دُنیا میں بھی ذِلّت کا مَزہ چکھتے ہیں اور آخِرت میں بھی رُسوائی ان كا مُقدَّربنتی ہے۔آئیے ! اس سے متعلق3 فرامینِ مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنتے ہیں۔

مسلمانوں کے عُیُوب تلاش کرنے کی سزا

1.  فرمایا:اے وہ لوگو جو زبانوں سے تواِیمان لے آئے ہو، مگر تمہارے دل میں ابھی تک اِیمان داخل نہیں ہوا! مسلمانوں کی غیبت اور اُن کے عُیُوب تلاش نہ کِیا کرو، کیونکہ جو مسلمانوں کے عُیُوب تلاش کرے گا،اللہعَزَّ  وَجَلَّ اُس کا عیب ظاہر فرما دے گا اوراللہعَزَّ  وَجَلَّ جس کاعیب ظاہر فرما تا ہے، اُسے رُسوا کر دیتا ہے، اگرچہ وہ اپنے گھر میں ہو۔([1])

2.  فرمایا:طعنہ دینے،غیبت و چُغل خوری کرنے اوربے گُنا ہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو


 

 



[1] شعب الایمان،باب فی تحریم اعراض الناس ، ۵/۲۹۶، حدیث: ۶۷۰۴