Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat

جائے اور غور کرو کہ تم نے قیامت کے دن اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں پیش کرنے کے لئے نیک اَعْمال کا کتنا ذخیرہ جمع کیا ہے۔([1])  

احادِیثِ کریمہ میں رحمتِ عالم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھی بارہا اَعْمال کا مُحاسَبہ کرنے کی تَرْغِیْب دِلائی ہے، آئیے اس ضمن میں تین (3)فرامینِ مُصْطَفٰےسُنتے ہیں:

اِحْتِساب (فکرِ مدینہ) کے مُتَعَلّق  تین(3) فرامینِ مُصْطَفٰے

1.    فرمایا:جب تم کسی کام کو کرنا چاہو تو اس کے اَنجام کے بارے میں غور کرلو ، اگر وہ اچھاہے تو اسے کر گُزرو اور اگر اس کا نتیجہ غَلَط ہو تو اس سے باز رہو۔([2])

2.    عَقَل مند کے لئے ایک ساعت ایسی ہونی چاہئے جس میں وہ اپنے نَفْس کامُحاسَبہ کرے ۔([3])

3.    (اُمُورِ آخرت میں) گھڑی بھر غور و فِکْر کرنا ساٹھ (60)سال کی عِبادت سے بہتر ہے۔([4])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم  ہوا قرآنِ کریم اور احادیثِ مُبارکہ میں مُحاسبہ کرنے کی کس قدر تَرْغِیب دِلائی گئی ہے،لہٰذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمیں رضائے رَبُّ الاَنام حاصل ہوجائے، ہم دنیا و آخرت میں ذِلَّت و رُسوائی اور شرمندگی سے بچ جائیں،جہنَّم سے چُھٹکارا مل جائے اور جنَّت ٹھکانہ بن جائے تو  ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی موت سے غافل ہونےاور لمبی لمبی اُمیدیں باندھنے کے بجائےسمجھ داری کا ثبوت دیتے ہوئے روزانہ فکرِ مدینہ(مُحاسبہ)کرنے کی عادت بنائیں،کیونکہ ہمیں ابھی مُہلت ملی ہوئی ہے،ہماری زندگی کی سانسوں کا تسلسل جاری ہے،موت کا فرشتہ ابھی تشریف نہیں لایا،ہوش و


 



[1]تفسیر ابنِ کثیر،پ ۲۸،الحشر،تحت الآیۃ:۱۸،۸ / ۱۰۶

[2]کنزالعمال،کتاب الاخلاق،حرف التاء،التودۃ والتانی والتبیین،الجزء۳،۲/۴۴،حدیث:۵۶۷۳

[3]شعب الایمان، باب فی تعدید نعم ﷲ …الخ ، ۴/۱۶۴، حدیث: ۴۶۷۷

[4]کنز العمال،کتاب الاخلاق،التفکر،۳/۴۸،حدیث:۵۷۰۷