Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat

صَفِ اَوَّل کی اَہَمِیت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس مَدَنی اِنعام میں پہلی صَف میں نماز پڑھنے کی بھی تَرْغِیْب دِلائی گئی ہے، جس کےمُتَعَلّق  حدیثِ پاک  میں فرمایا گیا کہ اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ اذان دینےاور پہلی صَف میں نماز پڑھنے میں کتنا اَجْر ہے اور پھر اُنہیں قُرْعَہ اَنْدازی کے بغیریہ سَعادتیں حاصل نہ ہوں تو اِن کی خاطر ضرور قُرْعَہ اندازی کریں گے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ!دیکھا آپ نے کہ نماز کس قدر عظیمُ الشَّان عبادت ہے کہ جو خوش نصیب مسلمان خُشوع و خُضوع کے ساتھ ادا كرنے میں کامیاب ہوجائے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اسے نماز پڑھنے کا یہ صِلہ عطا فرماتا ہے کہ  اس کی  نمازوں کو ساری زندگی کے لئے اس کے گناہوں کا کفّارہ بنادیتا ہے۔اگر ہم اپنے بزرگوں کے حالاتِ زندگی کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا کہ یہ نیک لوگ بیماری میں بھی مسجد کی حاضری  اور باجماعت نماز کی ادائیگی سے غافل نہیں ہوتے تھے  ،چنانچہ

صحابیِ رسول حضرتِ سیِّدُنا زبیر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے پوتےحضرتِ سیِّدُناعامر رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جان کنی کی تکالیف میں تھے کہ مغرب کی اذان شُروع ہوگئی ،آپ نے فرمایا:میراہاتھ پکڑو ! (اور مجھے مسجد پہنچاؤ)عرض کی گئی :آپ بیمار ہیں،ارشاد فرمایا:میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے بُلاوے کو سُنوں اور قبول نہ کروں!(یعنی ایسا کرنا میری برداشت سے باہر ہے)چُنانچہ لوگ آپ کا ہاتھ تھام کر مسجد لے آئے اورآپ مغرب کی جماعت میں شامل ہوگئے،ابھی ایک رکعت ہی ادا کرپائے تھے کہ آپ کی رُوح قَفسِ عنصری سے پرواز کرگئی۔(سیر اعلام النبلاء،عامر بن عبد اللہ بن الزبیر بن العوام ، ۶/۵۲)

موت ایمان پہ دے مدینے میں  اور محمود عاقبت فرما


 

 



[1]مسلم ،کتاب الصلوۃ، باب تسویۃ الصفوف واقامتھا۔۔۔الخ، ص۲۳۱، حدیث:۴۳۷