Book Name:Faizan-e-Madani Inamaat

خُدایا ذَوْق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شیخِ طریقت،امیرِ اہلسُنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ جس طرح خُود پیکرِ شرم و حَیا اور نگاہوں کی حفاظت کے مُعاملے میں بہت  حسّاس ہیں، اسی طرح مدنی انعامات کے ذریعے اپنے مُریدین ومحبین ومُتعلقین کو باحَيا بنانے اورنگاہوں کی حفاظت کا ذِہْن دینے کی کوشش فرمائی ہے، چُنانچہ مدنی انعام نمبر37ہے :کیا آج آپ نے اپنے گھر کے برآمدوں سے(بِلا ضرورت)باہر نیز کسی اور کے دروازوں وغیرہ سے ان کے گھروں کے اندر جھانکنے سے بچنے کی کوشش کی؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عِلْمِ دِین سے دُوری کے سبب بعض لوگ گھروں کے دروازوں میں بِلاجِھجک جھانکنے کی آفت میں مبُتلانظر آتے ہیں،بالفرض دروازہ کُھلا نہ ہوتو اُچک اُچک کر جھانکتے ہیں،دراڑ میں سے جھانکتے ہیں ،کھڑکی میں سے جھانکتے ہیں،پردہ ہٹا کر جھانکتے ہیں اور اس بات کی بالکل بھی پروانہیں کرتے کہ کوئی اپنے گھر میں  کس حالت میں بیٹھاہوگا۔یاد رکھئے! کسی کے گھر میں جھانکنے کی شریعت میں سختی سے مُمانَعت ہے۔

حُضُور تاجدارِ مدینہ منوّرہ، سلطانِ مکّہ مکرّمہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس نے اجازت ملنے سےپہلے ہی پردہ ہٹا کر مکان کے اندر نظر کی اور گھر والوں کے سِتْر کو دیکھا،اُس نے ایسا کام کیا جو اُس کیلئے حلال نہ تھا،حتّٰی کہ اس کے دیکھنے کے وقت اگر کوئی بڑھ کر اُس کی آنکھ پھوڑ دے تو اِس پر میں اُسے(یعنی آنکھ پھوڑنے والے کو)شرم نہ دِلاؤں گا۔اگر کوئی ایسے دروازے کے پاس سے گزرا جس پرکوئی پردہ نہیں تھا اور وہ  کھُلا ہوا بھی تھا ،لہٰذا اُس نے(بِلاقَصد) دیکھا تو اُس پر گناہ نہیں بلکہ خطاگھر والوں کی ہے۔( ترمذی،کتاب الاستیذان والآداب،باب ماجاء فی الاستیذان الخ،۴/ ۳۲۴ ،حدیث