Book Name:Bandon kay Huquq

(حُقُوق)ہیں۔ (احیاء العلوم،۲/۶۹۹)

     معلوم ہوابندوں کے حقوق کے لازِم ہونے کا بُنیادی سبب تمام اِنْسانوں کا مل جُل کر ایک ساتھ رہناہے۔آج کے بیان میں ہم   اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ بندوں کے حقوقکی اَہمیّت کے مُتَعَلِّق مدنی پُھول سُننے کی سعادت حاصل کریں گے۔آئیے! اَوّلاً بندوں کے حُقوقکی اَہمیّت سے مُتَعَلِّق ایک عبرت آموز حکایت سُنتے ہیں،چُنانچہ

گیہوں کا ایک دانہ:

        شیخِ طریقت،اَمِیرِ اَہلسُنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مَولانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطّارقادِری  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   اپنے رسالے”ظُلم کااَنْجام“صفحہ نمبر 13پریہ رِوایت نَقْل  کرتے ہیں: ایکشَخْص  کوبعدِوفات کسی نے خواب میں دیکھ کر پُوچھا: مَا فَعَلَ اللّٰہُ بِک؟ یعنیاللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلہ فرمایا؟ کہا: اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے مجھے بخش دیا، لیکن حساب وکتاب ہوا ،یہاں تک کہ اس دن کے بارے میں بھی مجھ سے پُوچھ گچھ ہوئی، جس روز میں روزے سے تھا اور اپنے ایک دوست کی دُکان پر بیٹھا ہوا تھا، جب اِفطار کا وَقْت ہوا تو میں نے گیہوں کی ایک بوری میں سے گیہوں کا ایک دانہ اُٹھا لیا اور اس کو توڑ کر کھانا ہی چاہتا تھا کہ ایک دَم مجھے اِحساس ہوا کہ یہ دانہ میرا نہیں ،چُنانچِہ میں نے اُسے جہاں سے اُٹھایا تھا،فوراً اسی جگہ ڈال دیااور(مجھ  سے )اس کا بھی حساب لیا گیا،یہاں تک کہ اس  پَرائے گیہوں کے توڑے جانے کے نُقصان کے بقدر میر ی نیکیاں مجھ سے لی گئیں۔ (مِرْقَاۃُ الْمَفَاتِیْح ج۸ ص۸۱۱ ،تحت الحدیث ۵۰۸۳)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غور کیجئےکہ جب پَرائے گیہوں کے ایک معمولی سے دانے کو بلااِجازت توڑنے کا  اس قدر نُقصان ہے کہ  مرنے کے بعد  اس  شخص کو نیکیاں دینی پڑ گئیں،تو ایک مُسلمان  کے بُنیادی حُقُوق کو پامال کرڈالنا اور ان کی کچھ پروا  نہ کرنا کس قدر نُقْصان اور خَسارے کا سبب بن سکتا ہے،افسوس!صد افسوس! کہ ہمارے مُعاشرے میں ایک دوسرے کے حقوق کو بُری طرح پامال کِیا جاتاہے۔