Book Name:Bandon kay Huquq

میں بھی نِیَّت کرتا ہوں ٭اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رِضَا پانے اور ثواب کمانے کے لئے بَیان کروں گا۔ ٭دیکھ کر بَیان کروں گا۔٭پارہ 14، سُوْرَۃُ النَّحْل،آیت 125: (اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ)(تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اپنے رَبّ کی راہ کی طرف بُلاؤ پکّی تدبیر اور اَچّھی نصیحت سے)اوربُخاری شریف (حدیث3461)میں وارِد اِس فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ:”بَلِّغُوْا عَنِّیْ وَ لَوْ اٰیَۃً(1)یعنی پہنچا دو میری طرف سے اگرچِہ ایک ہی آیت ہو ‘‘ میں دیئے ہوئے اَحْکام  کی پَیْروی کروں گا۔ ٭نیکی کا حکم دوں گا اوربُرائی سے مَنْع کروں گا۔٭اَشْعار پڑھتے نیز عَرَبی، اَنگریزی اور مُشْکِل اَلْفَاظ بولتے وَقْت دل کے اِخْلَاص پر تَوَجُّہ رکھوں گایعنی اپنی عِلْمیَّت کی دھاک بِٹھانی مَقْصُود ہوئی تو بولنے سے بچوں گا۔٭ مَدَنی قافلے، مَدَنی انعامات ، نیز عَلاقائی دَوْرَہ، برائے نیکی کی دعوت وغیرہ کی رَغْبَت دِلاؤں گا۔٭قَہْقَہہ لگانے اور لگوانے سے بچوں گا۔٭نَظَر کی حِفَاظَت کا ذِہْن بنانے کی خاطِر حتَّی الْاِمْکان نگاہیں نیچی رکھوں گا۔  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حُقُوق دو طرح کے ہوتے  ہیں، ایک حُقُوقُ اللہ یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے حُقُوق اور دوسرا حُقُوقُ الْعِباد یعنی بندوں کے حُقُوق۔ حُقُوقُاللہتو ہم پراس وجہ سے لازِم ہیں کہ  ہماللہعَزَّ  وَجَلَّ کے بندے ہیں، اس نے  ہمیں پیدا فرمایا، وہی ہمارا خالق و مالک اور پالنے والا ہے،اِسی وجہ سے اس کے اَحکامات کی بجاآوری ہم پر لازِم ہے۔لیکن بندوں کے حقوق  کی ادائیگی ہم پرکیوں ضروری ہے؟ اس بات کا جواب دیتے ہوئے حُجَّۃُالْاِسْلام، حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِرْشاد فرماتے ہیں: انسان یا تو اکیلا رہتا ہے یا کسی کے ساتھ اور چونکہ انسان کا اپنے ہم جنس لوگوں کے ساتھ مَیل جول رکھےبغیر زِندگی گُزارنا مُشکل ہے، لہٰذا اس پر مل جُل کر رہنے کے آداب سیکھنا ضروری ہیں۔ چُنانچہ ہر اِختِلاط (میل جَول ) رکھنے والے (شخص)کے لیے مل جُل کر رہنے کے کچھ آداب

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]بخاری، کتاب احادیث الانبیاء ،باب ماذکر عن بنی اسرائیل،۲/۴۶۲،حدیث:۳۴۶۱