Book Name:Bandon kay Huquq

اللہ  والوں کا خوفِ خدا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا خوف رکھنے والے  اس کے نیک بندے، بندوں کے حقوقکے بظاہِر معمولی نظر آنے والے مُعامَلات میں بھی ایسی اِحتیاط کرتے ہیں کہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔منقول ہےکہ حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو سفر پر روانہ ہوتے وَقْت کسی نے دوسرے کو پہنچانے کے لیے خط پیش کیا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: اُونٹ کرائے پر لیا ہے، سواری والے سے اِجازت لینی ہوگی، کیونکہ میں نے اس کو سارا سامان دِکھا دیا ہے اور یہ خط زائد شے ہے۔ (ماخوز احیاء العلوم،۱/۳۵۳)  

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے سَیِّدُناعبدُاللہ بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کا حَقُّ الْعَبْد کی اَدائیگی کا جذبہ صد کروڑ مرحبا!کہ اُونٹ والے کو  سارا سامان دِکھانے کے بعد معمولی  سے کاغذ کا وَزْن  رکھنے کیلئے  بھی اُونٹ والے سے اجازت  لینے کا ذِہْن  رکھتے ہیں تاکہ  اس کی حق تَلَفی نہ ہو جائے ۔

نیکیوں کے نام پرگُناہ مت کمائیں!

شیخِ طریقت،امیرِاہلسنتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ساؤنڈ سسٹم پر بلند آواز سے اجتماعِ ذکرونعت کرنے والوں  کو بندوں کے حقوق کے مُتَعَلِّق اہم معاملات پر تَوجُّہ دِلاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: بعض بچّوں کی نیند کچی ہوتی ہے ان سے معمولی سی آواز بھی برداشت نہیں ہوتی، فوراً رونا شروع کردیتے ہیں جس سے گھر والوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہوتا ہے، نیز گھروں میں ایسے مریض بھی ہوتے ہیں جو بے چارے نیند کی گولیاں کھا کر بستر پر پڑے رہتے ہیں۔ طُلَبا کو صبح تعلیم گاہوں، اور دیگر اَفراد کو کام دھندوں پر جانا ہوتاہے۔ ایسے میں اگر  محلّے کے اندر”ساؤنڈ سِسٹم“پر زور و شور سے مَحفل جاری ہو تو مجبوروں اور مریضوں کی سخت دل آزاری کا اِمکان رہتا ہے۔ اسپیکر کی کان پھاڑ ڈالنے والی آواز پر اِحتجاج کرنے والوں