Book Name:Bandon kay Huquq

عَزَّ  وَجَلَّ!ہرہفتے کثیر عاشقانِ رسول اجتماعی طورپر شرکت کی سعادت حاصل کرتے ہیں،اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بھی علمِ دین میں اِضافہ ہو،حقوق العبادسے متعلق دِینی معلومات کا لازوال خزانہ ہمارے ہاتھ بھی آجائے،وہ کون سا طریقہ ہے کہ جس کے مطابق ہم اِسلامی زندگی گزارنے کاانداز سیکھ سکیں تو آئیے !ہاتھوں ہاتھ اس نیّت کااِظہار کرتے ہیں کہ آیندہ ہم بھی باقاعدگی کے ساتھ، اوّل تا آخر مدنی مذاکروں میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں گے۔اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                                                  رشتہ داروں کے ساتھ صلۂ رحمی

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بندوں کے حقوق میں یُوں تو تما م ہی  لوگوں کے حُقُوق اَہمیّت  کے حامل ہیں  اورسب کی اَدئیگی بھی ضروری ہے، لیکن ان میں سب سے اَہَم رشتہ داروں کے حُقُوق ہیں، جب ایک عام مُسَلمان  کے ساتھ حُسنِ سُلوک  کرنے اور اس کے حُقُوق اَدا کرنے کی ترغیب ہے، تو وہ اَفْراد  جن کے ساتھ خُون کے رشتے ہوں ،ان سے تو حُسنِ سُلُوک  کرنے اور ان کے حُقُوق اَداکرنے کی اَہَمیّت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ دِیْنِ اسلام  نے ہمیں صِلۂ رحمی کی ترغیب دِلائی ہے۔ صِلۂ رحمی کا مطلب یہ ہے کہ اپنے عزیزوں اور رشتے داروں سے اچھا سُلُوک کرنا۔ (فیروز اللغات،۹۱۶)

حدیثِ پاک میں ہے کہ بیشک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نےایک قوم کی وجہ سے دُنیا کو آباد رکھا ہے اوران کی وجہ سے مال میں اِضافہ کرتا ہے اور جب سے انہیں پیدا فرمایا ہے، ان کی طرف ناپسندیدہ نظر سے نہیں دیکھا۔عرض کی گئی: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!وہ کیسے؟ اِرْشادفرمایا:ان کے اپنے رشتہ داروں کے ساتھ تعلُّق جوڑنے کی وجہ سے۔(المعجم الکبیر، رقم: ۱۲۵۵۶، ۱۲/۶۷)  

صِلۂ رحمی کے سب سے زیادہ حق دار والِدَین اور بہن بھائی ہوتے ہیں، ان کے بعد حسبِ مَراتِب دیگر رشتہ دار صِلۂ رحمی کے مُسْتَحِق ہیں۔رشتہ داروں کے ساتھ صِلۂ رحمی کرنا اُن کاحق ہے ،قرآنِ