Book Name:Bandon kay Huquq

آپ  کاپاکیزہ کردار،اس پُرفِتن دَورمیں ہمارے لیےمَشعلِ راہ ہے،آپ بھی نہ صرف خُود بندوں کے حقوق سے مُتعلِق خاص اِحتیاط فرماتے ہیں بلکہ اپنے  مُریدین ومتعلقین کو بھی اس کی ترغیب کے مَدَنی پھولوں سے نوازتے رہتے ہیں۔دعوتِ اسلامی کی اصطلاح میں مسلمانوں کو نمازِ فجر کیلئے صدا لگا کر اُٹھانا”صدائے مدینہ‘‘کہلاتا ہے اور یہ ذیلی حلقے کے 12 مدنی کاموں میں سے روزانہ کا ایک مدنی کام اورمدنی انعام بھی ہے۔

اَمِیرِ اَہلسُنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  وَقتاً فوقتاً اس کی ترغیب بھی دِلاتے رہتے ہیں اوراس سے بندوں کے حقوق تَلَف ہوجانے کے ڈر سے اس کی اِحتیاط بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اذانِ فَجْر کے بعدبغیر میگا فون،دو، دو اسلامی بھائی صدائے مدینہ لگائیں۔ مگر اس بات کاخیال رکھئے کہ اتنی زور دار آوازیں نہ ہوں کہ مریضوں ، بچوں اور جو اسلامی بہنیں گھر میں نماز میں مشغول ہوں یا پڑ ھ کر دوبارہ لیٹ گئی ہوں ،ان کو تشویش ہو۔درس و بیان کرنے،نعت شریف پڑھنے اور اسپیکر چلانے وغیرہ میں ہمیشہ نمازیوں ، تلاوت کرنے والوں اور سونے والوں کی اِیذا رَسانی سے بچنا شرعاً واجب ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم ظاہری عبادت سے خوش ہورہے ہوں، مگر اس میں دوسروں کی پریشانی کا باعث بن کر حقیقت میں نَعُوۡذُبِاللہِ عَزَّ  وَجَلَّ گناہگار اور دوزخ کے حقدار بن رہے ہوں۔ (حقوق العباد کی احتیاطیں،ص۱۷)

12 مدنی کاموں میں سے ایک مدنی  کام ’’صدائے مدینہ ‘‘

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابھی  ہم نے بندوں کے حقوق کا خیال رکھتے  ہوئے  صدائے مدینہ لگانے  کے مدنی پھول سُننے کی سعادت حاصل کی،ہمیں بھی ان  مدنی پھولوں  پرعمل کرتے ہوئے اس مدنی کام یعنی ”صداۓ مدینہ لگانے “ کی ترکیب کرنی چاہیےاور مسلمانوں کونمازِ فجر کیلئے جگانا چاہیے۔فی زمانہ مُسَلمان دِین سے بہت دُور ہوتے جارہےہیں۔ایک تعدادایسی ہے کہ جودُنیوی معاملات میں اس قدر مصروف ہو چکی ہے کہ  اِنہیں آخرت کی  تیاری  کے لیے فکرتک نہیں،سُنّتیں اور نوافل پڑھنا تو دُور