Book Name:Bandon kay Huquq

ڈال دئیے جائیں گے۔ نیز بے شُمار اَفْراد (اپنی نیکیوں کے سبب نہیں بلکہ) دوسروں کی نیکیاں حاصِل کرکے جنَّت میں داخِل ہوجائیں گے۔“ (قُوتُ القُلُوب ج۲ ص ۲۵۳) ظاہر ہے، دوسروں کی نیکیاں حاصل کرنے والے وہی ہوں گے، جن کی دُنیا میں دل آزاریاں اور حق تلفیاں ہوئی ہوں گی، یُوں بروزِ قیامت مظلوم اور دُکھیارے  لوگ فائدے میں رہیں گے۔ (ظلم کا انجام، ص۱۷،۱۸ملتقطاً)

حقوقُ العباد! آہ! ہوگا مِرا کیا!

 

کرم مجھ پہ کر دے کرم یاالٰہی!

بڑی کوششیں کی گنہ چھوڑنے کی

 

رہے آہ! ناکام ہم یاالٰہی!

مجھے سچی توبہ کی توفیق دیدے

 

پئے تاجدارِ حرم یاالٰہی!

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص110)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بندوں کے حقوق کی اہمیت:

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بندوں کے حقوق کا مُعاملہ واقعی بہت نازُک ہے، ہمیں اس بارے میں ہر وَقْت مُحتاط رہنا چاہیے۔اگرکبھی دانستہ یانادانستہ طور پرکسی مسلمان کا حق تَلَف ہوجائے تو فوراًتوبہ کرتے ہوئے  صاحبِ حق سے مُعافی  بھی مانگنی  چاہیے۔حُقُوقُ اللہ سچی توبہ سے مُعاف ہو جاتے ہیں، جبکہ بندوں کے حقوق میں توبہ کے ساتھ ساتھ جس کا حق مارا ہے،اس سےبھی مُعافی  مانگناضروری ہے۔ اعلیٰ حضرت،امامِ اَ ہْلسُنَّت ،مولاناشاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:حق کسی قسم کابھی ہو، جب تک صاحبِ حق مُعاف نہ کرے ،مُعاف نہیں ہوتا، حُقُوقُ اللہ میں توظاہر(ہے ) کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے سوا دوسرا معاف کرنے والا کون ہوسکتا ہے کہ(قرآنِ پاک میں ہے)(وَ  مَنْ  یَّغْفِرُ  الذُّنُوْبَ  اِلَّا  اللّٰهُ   تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے)اور بندوں کے حقوقمیں رَبّ تَعَالٰینے یہی ضابطہ