Book Name:Bandon kay Huquq

پیمانے پر شِفاخانے قائم ہیں، جہاں بیمار طَلَبہ اور مدنی عملے کا مُفْت عِلاج کیاجاتا ہے۔مجلسِ علاج کے تحت قائم شفاخانوں میں ضرورتاً مریضوں کو داخل بھی کر لیا جاتا ہے اورحسبِ ضرورت بڑے اسپتالوں کے ذریعے بھی علاج کی ترکیب بنائی جاتی ہے۔اس مَجْلس کے قیام  کامَقْصَداجیراسلامی بھائیوں کے ساتھ خیرخواہی ہے۔اگر ہم میں سے بھی کوئی ایسا ہے کہ  جس کے تحت مُلازمین ہیں،توان سے حُسنِ سُلُوک سے پیش آئیےاورآخرت کے لیے نیکیوں کا ذَخِیْرہ کیجئے۔   

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شاگردوں سے شفقت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس طرح سیٹھ کو اپنے مُلازِم سے مَحَبَّت و شفقت سے پیش آنا چاہیے اسی طرح اَساتذہ کوبھی اپنے شاگردوں سے مَحَبَّت و شَفْقَت کا برتاؤ کرنا چاہیے، بات بات پر جھاڑنےاور ڈانٹنے سے دِلوں میں عارضی ہیبت تو بیٹھ جاتی ہے، مگر شاگرد کے دل سےاُستاد کی تعظیم اور اس کی عزت  ختم ہوجانے کا اندیشہ ہے، اس لیے ایک اُستادکو چاہیے کہ  اپنے طلبہ کواپنی اَولاد کی طرح سمجھے، ان کی غم خواری کرے،بیمار ہونے پران کی عیادت کرے،ان کی جائز ضروریات و مسائل کے حل کیلئے کوشش کرے، کامیابی پران کی حوصلہ اَفزائی کرے اور ناکامی پر ان کی حوصلہ شکنی کرنے کے بجائے مزید محنت اور لگن سے پڑھنے کی ترغیب دلائے،ان میں خوفِ خدا و عشقِ مُصطَفٰے پیدا کرنے کی کوشش کرے، قول سے زیادہ اپنے عمل سے ان کی مدنی تربیت کرےنیز وَقتاً فوقتاً انہیں عِلْمِ دین کے فضائل بتا کر ان کے شوق کو بڑھاتا  رہے ۔خود بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں میں اپنے آپ کو مصروف رکھے اوراپنے طلبہ کوبھی دورانِ طالبعلمی مدنی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا مدنی ذہن دیتا رہے،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  مدنی مذاکرے میں طلَبۂ کرام