Book Name:Shaban ul Muazzam main nafil ibadaat

اعمال(آسمانوں کی جانب) بلند کئے جاتے ہىں اور اسی رات رِزق تقسىم کئے جاتے ہىں۔(1)

براءَت دے  عذابِ قبر سے نارِ جہنّم سے

مہہِ شعبان کے صدقے میں کر فضل و کرم مولیٰ

(وسائلِ بخشش مُرمّم ص 98)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُبْحٰنَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ !میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کے مہینے کو کس قدر شرافت و بُزرگی عطا فرمائی ہے بالخصوص 15شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کی نور برساتی رات(یعنی شبِ براءت) تو اس قدر عظیم الشَّان ہے کہ  بارگاہِ خدا وندی عَزَّ وَجَلَّ سے مغفرت کے پروانے تقسیم کئے جاتے ہیں،جب یہ مُبارَک رات تشریف لاتی ہے تو دریائے رحمت اس قدر جوش میں آتا ہے کہ رَبّ کائنات عَزَّ  وَجَلَّ اپنے بندوں کیلئے رحمت کے 300 دروازے کھول دیتا ہے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے معصوم فرشتے اس رات رکوع و سجود اور نفل عبادت کرنے،دُعاؤں میں مشغول رہنے اور گِریہ و زاری کرنے والوں کو خُوشخبریاں سُناتے ہیں۔ اس عظیم رات کی عظمت کی وجہ سے نبیِ رحمت،شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پندرہ (15)شعبانُ المُعَظَّم کی رات کبھی جَنّتُ البقیع کے قبرستان تشریف لے جاتے اور  وہاں بارگاہِ خداوندی عَزَّ وَجَلَّ میں سجدے کی حالت میں گِریہ و زاری فرماتے اور کبھی دولت خانے ہی میں نوافل و دُعا وغیرہ میں مشغول رہا کرتے جیساکہ

اُمُّ المؤمنین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ،طَیِّبَہ،طاہرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا بىان فرماتی ہىں: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ يَدْعُوْ وَهُوَ سَاجِدٌ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ یعنی نصف شعبان کى رات میرے سرتاج، صاحبِ معراج صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم سجدے کی حالت میں دُعائیں مانگا کرتے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]تاریخ ابن عساکر ،محمد بن احمد ...الخ، ۵۱/۷۳- ۷۲، حدیث: ۵۹۲۳۔ تنزیہ الشریعۃ المرفوعۃ عن الاحادیث  الشنیعۃ الموضوعۃ،کتاب الصلاۃ،الفصل الثالث، ۲/۱۲۶، حدیث:۱۴۸