Book Name:Shaban ul Muazzam main nafil ibadaat

باتیں کرنے والے کتنے بد نصیب ہیں کہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دوسروں کو ان کی ہم نشینی وصحبت اختیار کرنے سے منع فرما دِیا ۔یاد رکھئے!مسجد کے اندر دوڑنے، زور زور سے چھینکنے،کھانسنےیا ڈکارنے، بِلا ضرورت جماہی لینے اور اس کی آواز بلند کرنے نیز اعتکاف کی نِیَّت کئے بغیر کھانے اور سونےوغیرہ سے نہ صرف مسجد کا تَقَدُّس پامال ہوتا ہے بلکہ ان میں سے بعض کام ناجائز و حرام بھی ہیں ۔آئیے مسجد کے ادب و احترام کا جذبہ پیدا کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 568صفحات پر مشتمل کتاب ”ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت “سے مسجد کے 12آداب سُنتے ہیں۔

مسجد کے آداب

1.   جب مسجد میں قدم رکھو تو پہلے سیدھا پھر اُلٹا اور واپسی پر اِس کا عکس(یعنی اُلٹ کرو)۔

2.   بغیر نیتِ اعتکاف کسی چیز کے کھانے کی اجازت نہیں۔

3.   بہت مساجد میں دستور ہے کہ ماہِ رمضان مُبارَک میں لوگ نمازیوں کے لیے افطار ی بھیجتے ہیں۔ وہ بِلانیتِ اعتکاف وہیں بے تکلُّف کھاتے پیتے اور فرش خراب کرتے ہیں،یہ ناجائز ہے۔

4.        وضو کرنے کے بعد اعضائے وضو سے ایک چھینٹ (بھی )پانی کی فرشِ مسجد پر نہ گرے۔

5.   مسجد میں دوڑنا یا زور سے قدم رکھنا ،جس سے دھمک پیدا ہو منع ہے ۔

6.   مسجد میں اگر چھینک آئے تو کوشش کر وکہ آہستہ آواز نکلے ، اسی طر ح کھانسی(میں بھی)۔ (حدیث میں ہے:) اَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَکْرَہُ الْعَطْسَۃَ الشَّدِیْدَۃَ فِی الْمَسْجِدِ (یعنی) اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مسجد میں زور کی چھینک کو نا پسند فرماتے۔ (1)

7.   اسی طر ح ڈکار کو ضبط کرنا چاہیے اور نہ ہو تو حتّی الامکان آواز دبائی جائے اگرچہ غیرِ مسجد میں ہو خصوصاً مجلس میں یاکسی معظَّم (ہستی)کے سامنے کہ (بلند آواز سے ڈکار لینا)بے تہذیبی ہے۔حدیث  میں ہے :

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]شعب الایمان،باب فی تشمیت العاطس،فصل فی خفض الصوت بالعطاس،۷/۳۲، حدیث۹۳۵۶