Book Name:Shaban ul Muazzam main nafil ibadaat

1.   مسجد میں حَدَث(یعنی ہوا خارج کرنا) منع ہے۔ ضرورت ہوتو باہر چلا جائے،لہٰذا معتکف کو چاہیے کہ ایامِ اعتکاف میں تھوڑا کھائے پیٹ ہلکار کھے کہ قضائے حاجت کے وقت کے سوا کسی وقت اِخْراجِ رِیح کی حاجت نہ ہو۔ وہ اس کے لیے باہر نہ جاسکے گا ۔

2.   قبلہ کی طرف پاؤں پھیلانا تو ہر جگہ منع ہے ۔مسجد میں کسی طر ف نہ پھیلائے کہ خلافِ آدابِ دربار ہے۔ حضرت سری سقطی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مسجد میں تنہابیٹھے تھے، پاؤں پھیلا لیا گوشۂ مسجد سے ہاتف نے آوازدی:’’بادشاہوں کے حضورمیں یونہی بیٹھتے ہیں؟‘‘معاً(یعنی اچانک)پاؤں سمیٹے اورایسے سمیٹے کہ وقتِ انتقال ہی پھیلے۔ (1)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

افسوس!آج کل بہت سے مسلمان علمِ دین سے دُوری کی وجہ سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے اس معزز مہمان’’ماہِ شعبان‘‘ کی ناقدری کرتے اور اِس مہینے میں بالخُصُوص شبِ براءَت میں بارگاہِ خداوندی سے تقسیم ہونے والے انعامات حاصل کرنے اور اپنے گُناہوں کی معافی مانگنے کے بجائے عبادات سے مُنہ موڑ کر اَغیار کی نقّالی میں آتش بازی جیسا ناجائز و حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام کرتے اور شور و غُل مچاتےہیں نیز تلاوت و نوافل اور ذکر و اذکار وغیرہ میں مشغول مسلمانوں کی عبادت میں یا سونے والوں کے آرام میں خلل ڈال  کر یا گھروں میں موجود بیماروں ،بچوں،عورتوں اور بوڑھوں کےسکون کو برباد کرکےاور اُنہیں تکلیف دے کر قہر ِقَہّار و غضبِ جَبّار کو دعوت دیتے ہیں۔

شیخ الحدیث علّامہ عبدُ المصطفیٰ اعظمی رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:آتش بازی خواہ شبِ براءت میں ہو یا شادی بیاہ میں ہر جگہ ہر حال میں حرام ہے اور اِس میں کئی  گُناہ ہیں۔ یہ اپنے مال کو فضول برباد کرنا ہے، قرآنِ کریم میں فضول مال خرچ کرنے والے کو شیطان کا بھائی فرمایا گیا ہے اور

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،۳۱۷تا۳۲۳ ملتقطاً