Book Name:Shaban ul Muazzam main nafil ibadaat

مسجد کے اَدب و اِحترام کا خاص خیال رکھتے ہوئے ہنسی مذاق ،شور و غُل اور فضول گَپّیوں بلکہ دُنیاوی باتوں سے بھی پرہیز کرنا چاہئے۔ اِسی طرح اِن مبارک ایّام کے خصوصی فضائل و برکات حاصل کرنے کے لیے کثیرعاشقانِ رسول نفل روزے رکھنے کی بھی  سعادت حاصل کرتے  ہیں،اگر سحری و افطاری کی ترکیب عینِ مسجد میں ہی ہوتو بہت زِیادہ احتیاط کی حاجت ہے کہ  دورانِ سحری واِفطاری مسجد کی کسی بھی طرح سے بے ادبی نہ ہو،فرشِ مسجد اور مسجد کی دریوں کو آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔مسجدکوہر لحاظ سے صاف سُتھرارکھا جائے تاکہ نمازیوں کو کسی بھی قسم کی دُشواری نہ ہو اور مسجد کی بے ادبی سے بھی بچا جا سکے۔اِسی طرح بچوں کے شورشرابے سے بھی مسجد کو بچایا جائے۔

مساجد میں دُنیاوی باتیں ہوں گی

سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:ایک زمانہ ایسا آئے گا يَكُوْنُ حَدِيْثُهُمْ فِیْ مَسَاجِدِهِمْ فِیْ اَمْرِ دُنْيَاهُمْ کہ مساجد میں دُنیا کی باتیں ہوں گی، فَلَا تُجَالِسُوْهُمْ فَلَيْسَ لِلّٰهِ فِيْهِمْ حَاجَةٌ تم اُن کے ساتھ نہ بیٹھنا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو اُن سے کچھ کام نہیں۔ (1)

مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان اِس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اللہ (عَزَّ  وَجَلَّ)ان پر کرم نہ کرے گا، ورنہ رَبّعَزَّ  وَجَلَّ کو کسی بندے کی ضرورت نہیں، وہ ضرورتوں سےپاک ہے۔ (2)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بدقسمتی سے مسجد میں دُنیا کی باتیں کرنا عام ہوتا جارہا ہے،آج کل مسجد میں بیٹھ کر انتہائی بےباکی اور غیر سنجیدگی سے نہ صرف دُنیاوی باتیں کی جاتی ہیں بلکہ جانے انجانے میں بہت سارے ایسے کام کئے جاتے ہیں جوآدابِ مسجد کے خلاف ہیں۔غور تو کیجئے!مسجد میں دُنیاوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] شعب الایمان، باب فی الصلوات، فصل المشی الی المساجد،۳/۸۶، حدیث:۲۹۶۲

2 … مِراٰةالمناجیح،۱/۴۵۷