Book Name:Shaban ul Muazzam main nafil ibadaat

علّامہ عبدُالرَّءُوْف مُناوِی رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس  حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: رحمتِ عالم، نورِ مُجَسّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے شَعْبَانُ الْمُعَظَّم کو اِس لئے اپنا مہینا فرمایا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِس مہینے میں(کثرت سےنفل) روزے رکھا کرتے تھے حالانکہ یہ روزے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر واجب نہیں تھے اور رمضانُ المُبارَک کو اِس لئے اللہ تعالیٰ کا مہینا فرمایا کہ اسی نے اس مہینے کے روزے فرض فرمائے ہیں۔(1)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے بخشے بخشائے آقا،ہم گُناہگاروں کو بخشوانے والے مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عبادت کا عالم تو یہ تھا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس ماہ مُقَدَّس کے اکثر دِنوں کا روزہ رکھا کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ ہماری زندگی میں نہ جانے کتنی بار شعبانُ المعظم کا ماہِ مُبارَک تشریف لایا اور بخشش و مغفرت کے پروانے تقسیم کرتا ہوا رخصت ہوگیا مگر ہم اس ماہِ مُبارَک میں اپنے گُناہوں سے تَوبہ کرنے،آئندہ گُناہوں سے بچنے کا پکا اِرادہ کرنے،فرض نمازوں کا اہتمام کرنے، صَدَقہ و خَیْرات کرنے،تلاوتِ قرآنِ کریم، ذکرو دُرود، روزوں اور دیگرنفل عبادت کی کثرت کرنے اور اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ کو راضی کرنے میں ناکام رہے۔ حالانکہ نبیِ کریم،رؤفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس مہینے میں ہمیں کثرتِ عبادت کی ترغیب دینے کے لئے نہ صرف عملی طور پر خُودنفل عبادت  کا اہتمام فرمایا بلکہ اس مہینے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ رَجب اور رَمضان کے بیچ میں یہ مہینا ہے، لوگ اِس سے غافل ہیں۔یہ وہ مہینا ہے جس میں لوگوں کے اَعمال  رَبُّ العٰلَمینعَزَّ وَجَلَّ کی(بارگاہ کی) طرف اُٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ محبوب ہے کہ میرا عمل اِس حال میں اُٹھایا جائے کہ میں روزہ دار ہوں۔(2)اور بالخُصوص 15 شعبان المعظَّم کی رات میں نفل عبادت کرنے اور دن میں روزہ رکھنے کا باقاعدہ حکم دیتے ہوئے ارشاد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] فیض القدیر،حرف الشین، ۴/۲۱۳،تحت الحدیث:۴۸۸۹

2… نَسائی،کتاب الصیام، صوم النبی ...الخ، ص ۳۸۷،حدیث: ۲۳۵۴