Book Name:Hazrat Sayyiduna Talha bin Ubaidullah ki Sakhawat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

عِمامہ شریف  کی سنتیں اور آداب

آئیے!شیخ طریقت، امیر اہلسنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کے رسالے163 مدنی پھول سے عمامہ باندھنے کی چند سنتیں و آداب سنتے ہیں:

پہلےدو فرامین مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ملاحظہ ہوں:٭جماعت اورعمامے کے ساتھ نَماز دس ہزار(10،000) نیکیوں کے برابر ہے۔([1])٭عمامے کے ساتھ ایک جُمُعہ بغیر عمامے کے70جُمعوں کے برابر ہے۔([2])٭عِمامہ قبلہ رُو کھڑے کھڑے باندھئے۔([3])٭عمامے میں سنّت یہ ہے کہ ڈھائی گز سے کم نہ ہو، نہ چھ(6) گز سے  زیادہ اور اس کی بندِش گنبد نُما ہو۔([4])٭رومال اگربڑا ہو کہ اتنے پیچ آسکیں جوسرکوچھپالیں تووہ عمامہ ہی ہوگیا اور چھوٹا رومال جس سے صرف دو ایک پیچ آسکیں لپیٹنا مکروہ ہے۔([5])  ٭ عمامے کو جب از سرِ نو باندھنا ہوتو جس طرح لپیٹا ہے اسی طرح کھولے اوریک بارگی زمین پر نہ پھینک دے۔([6]) ٭اگرضرورتاً اُتارا اور دوبارہ باندھنے کی نیّت ہوئی تو ایک ایک پیچ کھولنے پر ایک ایک گُناہ مٹا یا جا ئے گا۔([7])عِمامے کے چھ (6)طِبّی فوائد مُلاحَظہ ہوں:ننگے سر رہنے والوں کے بالوں پر سَردی گرمی اور دُھوپ وغیرہ براہِ راست اثر انداز ہوتی ہے اِس سے نہ صِرف بال بلکہ دِماغ اور چہرہ بھی مُتأَثِّر ہوتا ہے اور صِحّت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ لہٰذا اتباعِ سنّت کی نیّت سے عمامہ شریف باندھنے میں


 

 



[1] فردوس الاخبار،باب الصاد،ذکر الفصول الخ،۲/ ۳۱ ،حدیث: ۳۶۲۱

[2] ابنِ عساکِر،ذکر من اسمہ عبدان،عبدان بن زرّین الخ،۳۷/۳۵۵

[3] کَشْفُ الاِلْتِباس فِی اسْتِحْبابِ اللِّباس ص۳۸

[4] فتاویٰ رضویہ،۲۲/۱۸۶

[5] فتاویٰ رضویہ، ۷/ ۲۹۹

[6] فتاویٰ ہندیۃ،۵/۳۳۰

[7] فتاوی ٰرضویہ،۶/۲۱۴ملخصاً