Book Name:Hazrat Sayyiduna Talha bin Ubaidullah ki Sakhawat

خرچ کرنے کی عادت بنانی چاہئے ،سخی شخص قلبی اعتبار سے اطمینان بخش زندگی بسرکرتا ہے،اس کے مال و اولاد میں برکت ہوتی ہے،آفتوں اور بَلاؤں سے حفاظت ہوتی ہے،مال و دُنیا کی محبت دل سے نکلتی ہے،سخاوت کرنے کی برکت سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا اس پر ایسا خاص لطف وکرم ہوتا ہے کہ لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت و اُلفت قائم ہوجاتی ہے جیسا کہدعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ415 صفحات پر مشتمل کتاب ’’ضیائے صدقات ‘‘صفحہ 127پر مذکور ہے:کسی بُزرگ سے پوچھا گیا کہ سخاوت بہتر ہے یا شجاعت(یعنی بہادری)؟ فرمایا: خدا تعالیٰ جسے سخاوت دے،اُسے شجاعت کی ضرورت ہی نہیں، لوگ خُود بخُود اُس کے سامنے جُھک جائیں گے۔([1])

لوگوں کے درمیان عُموماً جب کسی سخی آدمی کا تذکرہ چِھڑتا ہے، تو ہرکوئی اچھے الفاظ کے ساتھ اس کا ذکر کرتا ہے،حتی کہ اس کے دشمن بھی سخاوت کی وجہ سے اس کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ پاتے،دُکھی افراد دل کی گہرائیوں سے اُسے دعائیں دیتے ہیں،ایسے شخص کا شمار ،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے پسندیدہ بندوں میں ہوتا ہے اور اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّبروزِ قیامت اسے جنّت کی خُوشخبری سُنائی جائے گی چنانچہ

شہنشاہِ آدم و بنی آدم،رسولِ محتشم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ راحت نشان ہے:اِنَّ اللّٰہَ جَوَادٌ یُّحِبُّ الْجَوَادَ وَیُحِبُّ مَعَالِیَ الْاَخْلَاقِ وَیَکْرَہُ سَفْسَافَھَایعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ جَواد ہے اور سخاوت کرنے والے کو پسند فرماتا ہے نیز اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کو اچھے اخلاق پسند ہیں اور بداخلاقی ناپسند ہے۔([2])ایک اور  جگہ ارشاد فرمایا:اَلْجَــنَّةُ دَارُالْاَسْخِیَآء یعنی جنّت سخیوں کا  گھر ہے۔([3])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سخاوت کا وصف کیسے حاصل ہو؟


 

 



[1] ضیائے صدقات،ص۱۲۷بتغیر قلیل

[2] مصنف لابن ابی شیبة، کتاب الادب،باب ما ذکر فی الشح،۶/ ۲۵۴،حدیث : ۱۱

[3] فردوس الاخبار،باب الجیم،ذکر الفصول من ادوات الخ،۱/ ۳۳۳،حدیث :۲۴۳۰