Book Name:Hazrat Sayyiduna Talha bin Ubaidullah ki Sakhawat

سے معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا محبوب  بننے کیلئے دُنیا سے بے رغبت ہونا ضروری ہے اور دُنیا سےبے رغبتی اِخْتِیار کرنے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے شیخ ابو طالب محمد بن علی مکی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ دُنیا سے بے رغبت ہونے کے لئے سب سے پہلے سخاوت کو اپنانا پڑتا ہے، کیونکہ جو سخی نہ ہو،وہ دُنیا سے بے رغبت نہیں ہو سکتا اور جو دُنیا سے منہ نہ موڑے، وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا محبوب بھی نہیں ہو سکتا۔([1]) شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے اکابر و بزرگانِ دین  بُخْلسے بچنے اور سخاوت کرنے کا ذہن دِیا کرتے تھے جیساکہ

ہر حال میں صَدَقہ کرو

اَمِیرُالمُؤمنین حضرت سیِّدُنا عَلِیُّ الْمُرتضٰیکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتے ہیں:اگر تمہارے پاس دُنیا کی دولت آئے، تو اُس  میں سے کچھ خَرْچ کرو، کیونکہ خَرْچ کرنے سے وہ ختم نہیں ہوجائے گی اور اگر دُنیا کی دولت تم سے مُنہ پھیر کر جانے لگے،تو بھی اُس میں سے کچھ خَرْچ کرو، کیونکہ  اُس نےباقی نہیں رہنا۔([2])

جُود وکَرَم  ایمان میں سے  ہے

حضرت سیِّدُناحُذَیفہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:دِیْن کے گُناہ گار اور زندگی میں لاچار و بدحال بہت سے لوگ صرف اپنی سخاوت کی وجہ سے جنّت میں داخِل ہو جائیں گے۔([3])

ایسا زمانہ آئے گا

اَمِیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُناعلیُّ المرتضیٰکَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے اپنے خُطبے میں ارشاد فرمایا: عنقریب لوگوں پر ایک ایسا سخت زمانہ آئے گا، جس میں مال دار لوگ اپنا مال مضبوطی سے  پکڑلیں گے


 

 



[1] قوت القلوب، الفصل التاسع والعشرون، ۱/۱۹۵

[2] احیاء العلوم،۳/۷۳۸

[3] احیاء العلوم،۳/۷۴۰