Book Name:Hazrat Sayyiduna Talha bin Ubaidullah ki Sakhawat

میرے سامنے لے آؤ۔ فوراًحکم کی تَعْمِیْل ہوئی او ر سارا خزانہ اُس کے قدموں میں ڈھیر کردِیا گیا ۔ وہ شَخْص  سونے چاندی کے ڈھیر کے پاس آیا اور کہنے لگا:اے ذلیل و بد ترین مال! تجھ پر لعنت ہو ، تُو نے ہی مجھے پرور دگار عَزَّ  وَجَلَّ  کے ذِکر سے غافِل رکھا ، تُو نے ہی مجھے آخرت کی تیّاری سے روکے رکھا ۔

یہ سُن کر وہ مال اُس سے کہنے لگا: تُو مجھے ملامت نہ کر ، کیا تُو وہی نہیں کہ دُنیاداروں کی نظروں میں حقیر تھا؟ میں نے تیری عزّت بڑھائی۔ میری ہی وجہ سے تیری رسائی بادشاہوں کے دربار تک ہوئی، ورنہ غریب و نیک لوگ تو وہاں تک پہنچ ہی نہیں سکتے، میری ہی وجہ سے تیرا نکاح شہزادیوں اور امیر زادیوں سے ہوا۔ ورنہ غریب لوگ اُن سے کہا ں شادی کر سکتے ہیں۔ اب یہ تو تیری بَدبَخْتی ہے کہ تُو نے مجھے شیطانی کاموں میں خَرْچ کِیا۔اگر تُو مجھے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے کاموں میں خَرْچ کرتا تو یہ ذِلّت و رُسْوائی تیرا مُقَدَّر نہ بنتی۔کیا میں نے تجھ سے کہا تھا کہ تُو مجھے نیک کاموں میں خَرْچ نہ کر؟ آج کے دن میں نہیں بلکہ تُو زیادہ ملامت ولعنت کا مُسْتَحِق ہے ۔

اَجل  نے  نہ کسریٰ  ہی چھوڑا نہ دارا

 

                 اِسی  سے  سکندر سا  فاتح  بھی ہارا

ہر اک لے کے کیا کیا نہ حسرت سدھارا                     

 

پڑا  رہ  گیا سب  یونہی  ٹھاٹھ سارا

جگہ   جی  لگانے  کی  دُنیا  نہیں  ہے

 

                  یہ عبرت کی جا ہے تماشا  نہیں  ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

محبت کی کنجی

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناً ہر مسلمان کے دل میں کسی نہ کسی حد تک یہ خواہش ضرور ہوتی ہے کہ میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا پسندیدہ اور محبوب بندہ بن جاؤں، حالانکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی محبت پانے کیلئے لازم ہے کہ بندہ دُنیا سے بے رغبت ہو جائے۔ جیسا کہ نبیِ رحمت،شفیعِ اُمّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے:جب تم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا محبوب بننا چاہو تو دُنیا سے بےرغبت ہو جاؤ۔([1]) اس حدیثِ پاک


 

 



[1]قوت القلوب، الفصل التاسع والعشرون، ج۱، ص۱۹۵