Book Name:Tauba Karnay Walon kay Waqiyat

میں ہو بَجالائے۔(فتاوی رضویہ ۲۱/۱۲۱)

لہٰذاہمیں بھی توبہ کی شرائط کوملحوظ رکھتے ہوئے توبہ کرتے رہنا چاہیے،اگر پھربھی بَتقاضائے بَشریَّت  کوئی گُناہ سَرزَد ہوجائے تو فوراً رَبّ تعالیٰ کی بارگاہ میں بَصَد عاجِزی واِنکساری گُناہ پر نادِم ہوتے ہوئے توبہ کیجئے،اگر پھر گُناہ کربیٹھیں تو پھر توبہ کرلیجئے،پھرخَطا ہوجائے تو پھر توبہ کیجئےاورہروَقْت اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کاخوف پیشِ نظر رکھئے،اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ گُناہوں سے بچنے کا ذِہْن بنے گا۔

     تیراخوفِ خُدا، تیری شَفاعت کریگا

            حضرت سَیِّدُنا رَبیعہ بن عُثمان تیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْوَلِی فرماتے ہیں:''ایک شخص بہت زِیادہ گُناہگار تھا،اس کے شب وروز اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی نافرمانی میں گُزرتے۔ وہ گُناہوں کے گہرے سَمُنْدر میں غَرق تھا۔ پھر اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے اس کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرمایا اوراس کے دِل میں اِحساس پیدا فرمایا کہ اپنے آپ پر غور کر، تُو کس رَوِش پر چل رہا ہے، اللہعَزَّ  وَجَلَّ جب اپنے کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ کرتاہے تو اسے اِحساس اور گُناہوں پر نَدامت کی توفیق عَطافرمادیتا ہے، اس پر بھی پاک پروَرْدْگار عَزَّ  وَجَلَّ نے کرم فرمایا اور اسے اپنے گُناہوں پر شَرمِنْدَگی ہوئی، غَفْلَت کے پردے آنکھوں سے ہَٹْ گئے۔ سوچنے لگا کہ بہت گُناہ ہوگئے ، اب پاک پروَرْدْگار عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کر لینی چاہئے۔

 چنانچہ اس نے اپنی زَوْجہ سے کہا:'' میں اپنے سابقہ تمام گُناہوں پر نادِم ہوں اوراپنے پاک پروردگارعَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں،وہ رحیم وکریم پروردگارعَزَّ  وَجَلَّمیرے گُناہوں کو ضَرورمُعاف فرمائے گا۔ میں اب کسی ایسی ہَسْتی کی تلاش میں جارہا ہوں جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں میری سِفارِش کرے ۔ ''

اتنا کہنے کے بعد وہ شخص صحراء کی طرف چل دیا۔جب ایک وِیران جگہ پہنچا تو زور زور سے پُکارنے لگا : ’’اے زمین ! تُواللہعَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں میرے لئے شَفیع بن جا،اے آسمان !تُو میرا شَفیع بن جا، اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے مَعْصُوم فرشتو!تم ہی میری سِفارِش کردو۔‘‘ وہ زاروقطار روتارہا اور اسی طرح صَدائیں بُلند