Book Name:Tauba Karnay Walon kay Waqiyat

بڑے اَوْلیاء ہوتے ہیں۔ہر کو ئی ان کی شناخت نہیں کر سکتا ۔لہٰذاہمیں کسی بھی مُسلمان کوحقیر نہیں جاننا چاہئے۔(فیضانِ سنت ،ص:430)مغرور آدمی جس کو حقیر جانتا ہے، اُس کی ہنسی اُڑاتا ہے،حالانکہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ  پارہ 26 سُوْرَۃُ الْحُجُرات آیت نمبر 11میں فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّۚ- (پ 26الحُجُرات 11)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اے ایمان والو!نہ مَرد مَردوں سے ہنسیں،عَجَب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہترہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے، دُوْر نہیں کہ وہ ان ہنسنے والیوں سے بہتر ہوں۔

حضرتِ سَیِّدُنا اِمام احمدبن حَجَرمَکِّی شَافِعِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: ’’سُخْرِیَہ ‘‘سے مُرادیہ  ہے کہ جس کی ہنسی اُڑائی جائے، اُس کی طرف حَقارت سے دیکھنا۔ اس حکمِ خُداوَنْدی عَزَّ  وَجَلَّ کامَقْصَد یہ ہے کہ کسی کو حقیر نہ سمجھو، ہو سکتا ہے وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّکے نزدیک تم سے بہتر، اَفْضل اورزِیادہ مُقَرَّب ہو۔چُنانچِہ سرکارِ ابدقرار،شافعِ روزِشُمار،بِاِذنِ پروردگار،دوعالم کے مالِک ومختار عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ خُوشبودار ہے: ''کتنے ہی پریشان حال،پَراگندہ بالوں اور پھٹے پُرانے کپڑوں والے ایسے ہیں کہ جن کی کوئی پَرواہ نہیں کرتا، لیکن اگر وہ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ پر کسی بات کی قسم کھا لیں تو وہ ضَرور اسے پُورا فرما دے۔''  (سُنَنِ تِرمِذی ج۵ ص۴۵۹ حدیث۳۸۸۰) (غیبت کی تباہ کاریاں،ص:102)

فُقراء اوران کی مَجالس کوحقیرنہ جانو!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی تمام مُسلمانوں،اللہ عَزَّ وَجَلَّکےنیک بندوں بالخُصوص نیک وپرہیزگارفُقراء کی تعظیم وتکریم کرنی چاہیے اورانہیں ہرگز ہرگز اپنے سے حقیر نہیں جاننا چاہیے ،کیونکہ  ہو سکتا ہے کہ ہم جنہیں کم تَر سمجھ رہے ہوں، وہ  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں  مَقْبُولِیَّت کے اَعْلیٰ مَراتِب  میں ہم سے بڑھ کر مَقام رکھتے ہوں۔