Book Name:Tauba Karnay Walon kay Waqiyat

گُدڑِیاں تھیں۔ میں فوراً اس کی طر ف لَپکا، مجھے دیکھ کر وہ تیز تیز چلنے لگا ، میں بھی پیچھے ہولیا۔آخِر کار میں نے اُس کو پُکار کر کہا :''اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے بندے !میں آپ سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔ ''اُس نے کہا :اے ابراہیم !کیا تم بھی ان لوگوں میں سے ہو جو دِل کے اَندر مومنین کی غیبت کرتے ہیں ؟اس کے مُنہ سے اپنے بارے میں غیب کی خَبر سُن کر میں بے ہوش ہوکر گِر پڑا۔ جب ہوش آیاتو وہ شخص میرے سِرہانے کھڑا تھا ۔ اُس نے کہا :کیا دوبارہ ایسا کروگے ؟ میں نے کہا :''نہیں ، اب کبھی بھی ایسا نہیں کروں گا۔ '' پھر وہ پُراَسرار شخص میری نظروں سے اَوجَھل ہوگیا اوردوبارہ کبھی نظر نہ آیا۔(عُیونُ الْحِکایات(عربی)۲۱۲)(غیبت کی تباہ کاریاں،ص:342)

بد گُمانی بھی غیبت ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس حکایت سے ہمیں عبرت کے بے شُمار مَدَنی پھُول چُننے کو ملتے ہیں،اس سے یہ معلوم ہوا کہ کسی کے بارے میں بدگُمانی بھی غیبت ہے۔یعنی کسی واضح قَرینے کے بِغیر کسی کے بارے میں بُرائی کو دِل میں جَما لینا کہ وہ ایسا ہی ہے، بدگُمانی کہلاتا ہے، جو کہ غِیْبَۃُ الْقَلْب یعنی دل کی غیبت ہے۔ کسی کے سادَہ لِباس وغیرہ کودیکھ کر اُسے حَقِیر اور بھیک مانگنےوالا فقیر جاننا بڑی بُھول ہے۔ کیا معلوم ہم جسے حقیر تصوُّر کررہے ہیں وہ کوئی گُدڑی کا لَعل یعنی پہنچی ہوئی ہَسْتی ہو۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص:343)

رُوحانی حاکم

یادرکھئے !اللہعَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندے رُوْحانی حاکِم ہوتے ہیں اوراللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عَطا سے غَیْب کی باتیں،ان اللہ والوں کے عِلْم میں ہوتی ہیں۔ ہر وَلی کی وِلایت کا شُہرہ اوردُھوم دَھام ہونا کوئی ضَروری نہیں۔یہ حضرات مُعاشَرے کے ہر طَبقے میں ہوتے ہیں۔کبھی مَزدُور کے بھیس میں،کبھی سبزی اور پَھل فَروش کی صُورت میں ،کبھی تاجریا مُلازِم کی شکل میں،کبھی چوکیدار یامِعْمار کے رُوپ میں بڑے