Book Name:Tauba Karnay Walon kay Waqiyat

(2)حَضْرتِ علّامہ جلالُ الدّین سُیوطِی شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینَقل فرماتے ہیں:گانے باجے سے اپنے آپ کو بچاؤ کیوں کہ یہ شَہوَت کو اُبھارتے اور غیرت کو بَرباد کرتے ہیں اوریہ شراب کے قائم مَقام ہیں، اس میں نَشے کی سی تاثیر ہے۔(تفسیردُرِّمَنثور ج۶ ص ۵۰۶،شُعَبُ الْاِیمان ج۴ص۲۸۰ حدیث۵۱۰۸)

(3)جو گانے والی کے پاس بیٹھے،کان لگا کر دِھیان سے سُنے، تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ بروزِ قِیامت اُسکے کانوں میں سیسہ اُنڈیلے گا۔(ابنِ عَساکِر ج۵۱ ص۲۶۳)

(4)گانا اور لَہو، دل میں اس طرح نِفاق اُگاتے ہیں جس طرح پانی سبزہ اُگاتا ہے۔قسم ہے اُس ذاتِ  مُقدَّسہ کی جس کے قَبضۂ قُدرت میں میری جان ہے!بے شک قراٰن اورذِکرُ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ضَرور دل میں اِس طرح اِیمان اُگاتے ہیں جس طرح پانی سبز گھاس اُگاتا ہے۔ (اَلْفِردَوس بمأثور الْخطّاب ج۳ص۱۱۵ حدیث۴۳۱۹)(نیکی کی دعوت،ص:485،486)

کیا واقعی موسیقی رُوْح کی غِذا ہے؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ روایات سے مَعْلُوم ہوا کہ گانے باجے سُنْنا حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ۔مگر افسوس کہ ہمارے مُعاشَرے کے ماڈرن مُفکِّرین اور مِیوزِک کے شائقین،اس لَہْوولَعِب اوریادِالہٰی سے غافل کرنے والی منحوس شے کو رُوح کی غِذاقَرار دیتے ہیں ۔ مُوسیقی ہرگز رُوح کی غذا نہیں بلکہ اِس سے رُوحانِیَّت تباہ ہوتی ہے۔رُوْح کی غِذا تو ذِکْرُاللہ ہے جیسا کہ پارہ 13سُوْرَۃُ الرَّعْد،آیت28 میں اِرْشاد ہوتاہے:

اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُؕ(۲۸)

تَرْجَمَۂ کنزالایمان: سُن لو اللہ کی یاد ہی میں دِلوں کا چین ہے۔

رُوح کی غِذا نَماز ہے جو کہ ذِکْر ہی ہے ،چُنانچِہ

 پارہ16سُوْرَۂ طٰہٰ،آیت نمبر14میں فرمانِ خُدائے رحمٰن عَزَّوَجَلَّہے:

وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ(۱۴)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان: اور میری یاد کے لئے نماز قائم رکھ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!گانےباجے رُوْح کی غِذانہیں بلکہیہ تورُوْح میں بگاڑپیدا کرتے