Book Name:Tauba Karnay Walon kay Waqiyat

سیکھنے کا مَوقع ہاتھ آتا ہے بلکہ حُقُوْقُ اللہ کی پاسداری  کے ساتھ ساتھ گُناہوں سے توبہ کرکے نیکیاں کرنے اور سُنَّتوں  پر عمل کا ذِہْن  بھی بنتا ہے۔

تُو گُناہوں کو کر مُعاف اللہ

میری مَقْبول مَعْذرت فرما

مُصْطفےٰ   کا وَسیلہ  توبہ پر

تُو عِنایت مُداوَمت فرما

(وسائل بخشش ،ص۷۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!       صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بار بارتوبہ کیجئے!

مىٹھےمىٹھے اسلامى بھائىو!اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی رَحْمتیں بےحَد وبےحِساب ہیں،وہ اپنے بندوں کی ساری خَطاؤ ں کو مُعاف فرمادیتا ہے،لہٰذا بندوں کو بھی اپنی توبہ پر قائم رہنا چاہیے ۔یادرکھئے !توبہ کی  تین(3) شرائط ہیں، اگر ان شرطوں  پر عمل کیا جائے توہی سچی توبہ مانی جائے گی ۔وہ تین(3) شرطیں یہ ہیں :

توبہ کے ارکان

 (۱)ماضى پر ندامت ( ىعنى جو گناہ کىا اس پر ندامت)(۲)ترکِ گناہ (ىعنى گناہ کو چھوڑ دىنا)(۳) ىہ عزم (پکا ارادہ)کرنا کہ آیندہ گناہ نہیں کروں گا۔(منح الروض الازھر،تعریف التوبة ومراتبھا وامثلة علیھا، ص۴۳۶)

اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلسُنَّت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: سچی توبہ کے یہ معنی ہیں کہ گُناہ پر اس لئے کہ وہ اس کے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کی نافرمانی تھی نادِم وپریشان ہو کر فورا ًچھوڑدے اور آئندہ کبھی اس گُناہ کے پاس نہ جانے کا سچے دِل سے پُورا عَزْم کرے جو چارۂ کار اس کی تَلافی کا اپنے ہاتھ