Book Name:Faizan e Ghareeb Nawaz

وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ) (تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اپنے رَبّ کی راہ کی طرف بُلاؤ پکّی تدبیر اور اَچّھی نصیحت سے)اوربُخاری شریف (حدیث3461)میں وارِد اِس فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ:”بَلِّغُوْا عَنِّیْ وَ لَوْ اٰیَۃً([1])یعنی پہنچا دو میری طرف سے اگرچِہ ایک ہی آیت ہو ‘‘ میں دیئے ہوئے اَحْکام  کی پَیْروی کروں گا۔ ٭نیکی کا حکم دوں گا اوربُرائی سے مَنْع کروں گا۔٭اَشْعار پڑھتے نیز عَرَبی، اَنگریزی اور مُشْکِل اَلْفَاظ بولتے وَقْت دل کے اِخْلَاص پر تَوَجُّہ رکھوں گایعنی اپنی عِلْمیَّت کی دھاک بِٹھانی مَقْصُود ہوئی تو بولنے سے بچوں گا۔٭ مَدَنی قافلے، مَدَنی انعامات ، نیز عَلاقائی دَوْرَہ، برائے نیکی کی دعوت وغیرہ کی رَغْبَت دِلاؤں گا۔٭قَہْقَہہ لگانے اور لگوانے سے بچوں گا۔٭نَظَر کی حِفَاظَت کا ذِہْن بنانے کی خاطِر حتَّی الْاِمْکان نگاہیں نیچی رکھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حاکمِ سبزوار کی توبہ

        ایران کے شہر ”سَبزوار“ میں ایک نہایت ہی سرسبزو شاداب باغ تھا، جس کے بیچوں بیچ شفاف پانی کی ایک نہر جاری تھی اور وَسْط میں ایک خوش نُما حوض تھا۔ یہ باغ حَاکِمِ سبزوار کا تھا، جو بہت ہی جابِر اور بداَطْوَارشخص تھا،اُس کا مَعمول تھا کہ جب بھی باغ میں آتا تو شراب پیتا اور نشے میں خُوب شور وغُل مچاتا۔ایک روز حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نوازسَیِّدمُعینُ الدّین حَسَن سَنْجری چِشْتِی اَجْمیری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی   کا گُزر وہاں سے ہوا،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے نَہر سے غُسْل کیا اورحَوض کے کَنارے نوافِل ادا کرنے لگے۔ مُحافظوں نے اپنے حاکِم کى سخت گِىْرِى کا حال عرض کیا اور درخواست کى کہ ىہاں سے تشرىف لے جائىں ،کہیں حاکم آپ کو کوئى نقصان نہ پہنچادے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرماىا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   مىرا حافظ وناصِر(نگہبان ومددگار) ہے۔اسی دوران  حاکِمِ سبزوار باغ مىں داخل ہوا اور سىدھا حَوض کى طرف آىا۔ اپنی عیش و عِشْرَت کی جگہ پراىک اجنبى دَرْوىش کو دىکھا تو آگ بگولا ہوگىا،مگر اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتا، آپ


 



[1]بخاری، کتاب احادیث الانبیاء ،باب ماذکر عن بنی اسرائیل،۲/۴۶۲،حدیث:۳۴۶۱