Book Name:Faizan e Ghareeb Nawaz

لباس مُبارک اور سادگی

اللہ والوں کی شان ہے کہ وہ ظاہِری زیب و آرائش کے بجائے باطِن کی صَفَائی پر زور دیتے ہیں۔حضرت  خواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکے لباس مبارک میں بھی انتہا درجے کی سادگی نظر آتی تھی،آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکالباس صرف دو چادروں پرمشتمل ہوتا اوراس میں بھی کئی کئی پیوند لگے ہوتے،گویا لباس سے بھی سُنَّتِ مُصْطَفٰے سے بے پناہ مَحَبَّت کی جَھلک دکھائی دیتی تھی نیز پیوند لگانے میں بھی اس قدر سادگی اختیار کرتے کہ جس رنگ کا کپڑا  مُیَسَّر ہوتا اسی کو شرف بخش دیتے۔([1])

پڑوسیوں سے حُسنِ سلوک

آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے پڑوسیوں کابہت خیال رکھاکرتے،ان کی خبرگِیْری فرماتے ،اگر کسی پڑوسی کا انتقال ہوجاتا تو اس کے جَنازےکے ساتھ ضرور تشریف لے جاتے،اس کی تدفین کے بعدجب  لوگ واپس  ہو جاتے تو آپ تنہا اس کی قبر کے پاس تشریف فرما ہوکر اس کے حق میں مغفرت و نَجات کی دعا فرماتے نیز اس کے اہْلِ خانہ کو صَبْرکی تلقین کرتے اور انہیں تسلّی دیاکرتے۔آپ کےحِلْم و بُردباری جُود و سَخَاوَت اور دیگر اَخلاقِ عالیہ  سے مُتأثر ہوکر لوگ عُمدہ اخلاق کے حامل اور پاکیزہ صفات کے پیکر ہوئے اورآپ کے دستِ اَقدس پرتقریباً  نَوّے(90) لاکھ غیر مُسلم مُشَرَّف بَہ اِسلام ہوئے۔ ([2])

عفو وبردباری

آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بہت ہی نرم دل اورمُتَحَمِّل  مِزَاج، سنجیدہ طبیعت کے مالک تھے۔اگرکبھی غصہ آتا توصرف دینی غیرت و حمیّت کی بنیاد پرآتا، البتہ  ذاتی طور پراگر کوئی سخت بات کہہ بھی دیتا تو آپ


 



[1] مرآۃ الاسرار،ص۵۹۵ملخصاً

[2] معین الارواح، ص ۱۸۸بتغیر