Book Name:Faizan e Ghareeb Nawaz

اللہعَزَّوَجَلَّ ہی جانتا ہے کہ کس قَدْر تھے ،ٹھیک دوپہر کو آتا اور درگاہ شریف کے سامنے گرم کنکروں اور پتھروں پرلَوٹتا اور کہتا ”کھواجہ اَگَن(یعنی اے خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  جَلَن) لگی ہے“۔تیسرے روز میں نے دیکھا کہ بالکل اچھا ہوگیا ہے ۔([1])

خواجَۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا

کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بیان کا خلاصہ

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے  خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مبارک زندگی کے بارے میں سُنا کہ کس طرح ایک  وَلِیُّ اللہ کے ادب کی برکت سے آپ کے دل کی دنیا بدلی ،آپ نے وِراثت میں ملنے والا باغ اور دیگر سامان راہِ خدا میں صدقہ کردیا اور خود حُصولِ علمِ دِین  کے لئے راہِ خدا کے مُسافر بن گئے ، ظاہری عُلوم کی تکمیل کےبعد  مُرشِدِ کامل کی جستجو میں خواجہ عثمان ہاروَنی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس پہنچے اور بیس سال تک ان کی صحبت میں رہ کر وہ مقام حاصل کرلیا کہ جب بارگاہِ رِ سالت میں حاضر ہوئے تو پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آپ کو ہند کی ولایت عطا فرمائی ، آپ کے کردار وعمل سے متأثر ہوکر لاکھوں غیر مُسلم مشرف بہ اسلام ہوئے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مُبارک عادات میں سادگی ، کم کھانا ، پڑوسیوں سے حُسْنِ سلوک سے پیش آنا ، عفو درگزر کرنا نیز  مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرناوغیرہ شامل ہیں ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں بھی بُزرگانِ دِین  کے نقشِ قدم پر چلنے  اور ان سے خوب مَحَبَّت و عقیدت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔


 

 



[1] ملفوظات اعلی حضرت، ص۳۸۴