Book Name:Faizan e Ghareeb Nawaz

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چندسُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعادَت حاصِل کرتا ہوں ۔تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مُصْطَفٰے جانِ رحمت، شمعِ بزمِ ہدایت ،نَوشَۂ بزمِ جنّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

سینہ تری سُنَّت کا مدینہ بنے آقا

جنَّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

لباس کے مدنی پھول

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے بانیِ دعوتِ اسلامی،شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہکے رسالے’’163 مدنی پھول ‘‘ سے لباس کے چند مدنی پُھول سُنتے ہیں ۔

فرمان ِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:٭جِنّ کی آنکھوں اورلوگوں کے سِتْرکے درمیان پَردَہ یہ ہے کہ جب کوئی کپڑے اُتارے تو  بِسْمِ اللہِ کہہ لے۔ (معجم الاوسط،۲/۵۹،حدیث:۲۵۰۴) مُفَسّرِشہیرحکیمُ الاُمَّت حضر  ت  مفتی احمد یار خان  عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں: جیسے دیوار اور پَردے لوگوں کی نگاہ کے لئےآڑ بنتے ہیں اَیسے ہی یہاللہعَزَّ  وَجَلَّ کا ذِکْر جِنّات کی نِگاہوں سے آڑ بنے گا کہ جِنّات اُس کو دیکھ نہ سکیں گے۔(مرآۃالمناجیح، ۱/ ۲۶۸ ) ٭جو باوُجودِ قُدْرَت زیْب وزِیْنَتْ کالِباس پَہَنْنا تَواضُع(یعنی عاجِزی) کے طور پر چھوڑ دے اللہعَزَّ  وَجَلَّ اُس کو کَرَامَت کا حُلّہ پہنائے گا۔(ابوداود،کتاب الادب، باب من کظم غیظا،۴/۳۲۶،حدیث:۴۷۷۸)٭لِباس حَلال کمائی سے ہواور جو لِباس حَرام کمائی سے حاصل ہوا ہو، اُس میں فَرْض ونَفْل کوئی نماز قبول نہیں ہوتی۔(کشف الالتباس فی استحباب اللباس،ص۳۶)٭(لباس )پہنتے وَقْت سیدھی طَرَف سے شُرُوْع کیجئے( کہ سُنّت ہے) مَثَلاً جب کُرتا پہنیں تو پہلے سیدھی آستین میں سیدھا ہاتھ داخِل کیجئے پھر اُلٹا ہاتھ اُلٹی آستین میں۔( کشف الالتباس فی استحباب


 

 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۹۷،حدیث:۱۷۵