Book Name:Faizan e Ghareeb Nawaz

1236؁ء بروز پیر فجر کے وقت مُـحِبِّیْن انتظار میں تھے کہ پیرومُرشِد آ کر نمازِ فجر پڑھائیں گے، مگر کافی دیرگزرجانے کے بعد جب خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی  عَلَیْہ  کے حُجرے شریف کا دروازہ کھول کر دیکھا گیا تو غَم کا سَمَنْدر اُمنڈ آیا کیونکہ حضرت سَیِّدُنا خواجَۂ خواجگان سُلطانُ الْـھِند مُعِىْنُ الدّىن حَسَن سنجری چِشْتِى اَجمىری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی وِصال فرما چکے تھےاور دیکھنے والوں نے یہ حیرت انگیز و روحانی منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی نورانی پیشانی پر یہ عبارت نقش تھی:حَبِیْبُ اللهِ مَاتَ فِیْ حُبِّ اللهِ(یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا محبوب بندہ مَحَبَّتِ الٰہی میں وصال کرگیا)۔ ([1])

مزار شريف  اور عرس مبارک

سُلطانُ الْـھِند خواجہ مُعِیْنُ الدّین حَسَن سنجری چِشْتِی اَجمیری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کا مَزارِ اَقدس ہِند کے مشہورشہر اجمیرشریف (صوبہ راجستھان شمالی ہند ) میں ہے۔ جہاں ہر سال آپ کا عُرسِ مُبارک ۶رَجَبُ الْمُرَجَّب کو نہایت تُزک و اِحتِشَام کے ساتھ منایا جاتا ہے اور اسی تاریخ کی نسبت سےعُرس مُبارک کو ” چَھٹی شریف“ بھی کہاجاتا ہے،اس عُرس میں ملک و بیرونِ ملک سے ہزاروں عاشقانِ رسول بڑے جوش و جذبے سے شرکت کرکے خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے  اپنی عَقِیْدَت کا اظہار کرتے ہیں ۔

خواجہ کے صدقے صحت یابی  

اعلیٰ حضرت امامِ اہلسُنَّت،مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں: حضرت خواجہ (غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ) کے مزار سے بہت کچھ فُیُوض و برکات حاصل ہوتے ہیں، مولانا برکات احمد صاحب مرحوم جو میرے پیر بھائی اور میرے والدِ ماجد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے شاگِرد تھے، اُنہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھاکہ ایک غیرمُسْلم جس کے سَر سے پیر تک پھوڑے تھے،


 



[1] اللہ کے خاص بندے عبدہ ،ص ۵۲۱ملخصاً وغیرہ