Book Name:Rajab ki Baharain Ma Nafli Rozon kay Fazail

وارے ہی نِیارے ہیں۔رَجَبُ الْمُرَجَّب  کے روزے رکھنے والوں کے لئےاللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے جَنَّت  میں خاص مَحل تیار فرمایا ہے ،ان خُوش نصیبوں کو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ”رَجَب“ نامی نَہْر سے سیراب فرمائے گا، ان کےلئے جَہنَّم کے دروازے بنداورجَنَّتی دروازے کھول دئیے جائیں گے، ان کے روزے گُناہوں کا   کَفّارہ  بن جائیں گےاورروزِمحشر کی ناقابِلِ برداشت گرمی اور بُھوک پیاس میں ان کے کھانے پینے اور آرام کرنے کا بَنْد و بَسْتْ کیا جائے گا۔

نفلی روزوں کے اس قَدَر زَبَردَسْتْ فَضائل و بَرکات سُننے کے بعد تو ہم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفلی روزوں کا بھی بکثرت اِہْتمام  کیا کرے، ماہِ  رَجَبُ الْمُرَجَّب کے آنے سے تو ویسے ہی روزے رکھنے کا گویا موسم شُروع ہوجاتا ہے۔ پہلے  رَجَبُ الْمُرَجَّب  کے روزے پھراس کے بعد ماہِ شَعْبان کے روزے، ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شَعْبان کے بکثرت روزے رکھا کرتے تھے۔اُمّ الْمُؤمِنِین حَضْرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا رِوایَت فرماتی ہیں:حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو میں نے شَعْبان سے زِیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے نہ دیکھا۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سِوائے چند دِن کے پُورے ہی مہینے کے روزے رکھا کرتے تھے۔ (تِرمِذی ج۲ص۱۸۲حدیث ۷۳۶، فیضانِ سُنّت،ص۱۳۴۰)اس لئے ہمیں بھی شَعْبان کے روزے رکھتے ہوئے اِستقبالِ ماہِ رَمَضان کرنا چاہئے۔پھر رَمَضان کے روزے تو ہیں ہی فرض ، اس کے بعد ماہِ شوّال کے چھ(6) روزے بھی رکھنے چاہئیں۔

فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ہے:جس نے رَمَضان کے روزے رکھے،پھران کے بعدچھ6(روزے)شَوّال میں رکھے۔ تووہ ایسا ہے جیسے دَہْر کا (یعنی عُمر بھرکےلئے)روزہ رکھا۔(صحیح مسلِم ص۵۹۲حدیث ۱۱۶۴،از فیضانِ سُنّت،ص۱۴۰۱)اور زَہے نصیب کہ ان مہینوں کے روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ ہمیں ہر پیر شریف کا روزہ رکھنے کی بھی سعادَت حاصِل ہوجائے۔

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی، حَضْرتِ علّامہ مَوْلَانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطّار قادری