Book Name:Zaban ka Qufle Madina

آموز حکایت سُنی جس میں آپ عَلَیْہِ السَّلَام  نے زبان کی حفاظت کا حکم ارشادفرمایا ۔اس کے بعدمیں نے قرآنِ پاک کی آیات اورخاموشی کے فضائل پر  احادیثِ مُبارکہ بیان کر نے کی سعادت حاصل کی اور ضمناً فحش گوئی کی مذمت بھی آپ کے گوش گزار کی۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ اگرہم ضروری بات بھی کریں تو کم سے کم الفاظ میں نمٹائیں ۔ مگر ہمارے یہاں ہوتا یہ ہے کہ اگر کہیں کچھ افراد مل بیٹھ کر فالتو گپیں ہانکنے میں مصروف ہوں اور ان میں ایک آدمی خاموش بیٹھا ہو تو اس کو نہ بولنے کا طَعْنہ دیا جا تا ہے،اور اس بات پر مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ اس کی بے عزتی کی جاتی ہے مذاق اُڑایا جاتا ہے۔اس کے بعد ہم نے فُضول جملوں کی چند مثالیں بھی سُنی کہ بعض افراد کو فُضول سوالات کرنے کی ایسی عادت ہوتی ہے کہ  ان کے سوالات سے لوگ پریشان ہوجاتے ہیں ۔یادرکھئے !اس طرح کے سوالات سے بعض اوقات جواب نہ ہونے کی صورت میں سامنے والے کو شرمندگی اُٹھانی پڑتی ہے لہٰذا ایسے فُضول سوالات سے بھی بچنا چاہیے ۔اس کے بعد ہم نے بُزرگان دین رَحِمَہُم اللہُ الْمُبِیْن  کے اَقوال اور سَیِّدُنا سُفیان ثوری  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی اور سَیِّدُنا فُضیل بن عیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مُلاقات کا واقعہ سُنا ان  میں  بھی ہمارے لیے عبرت کے  زَبردَسْت مدنی پھول ہیں۔وہ دونوں بزرگ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہما دورانِ ملاقات خوفِ خدا کے سبب رو رہے ہیں کہ کہیں ہم سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ     کی ناراضی والاکوئی  جملہ تو نہیں نکل گیا ؟ اے کاش !ہمارا بھی یہ مدنی ذہن بن جائے کہ ہم بھی  مجلس کے اختتام پر اس طرح اپنا مُحاسبہ کریں کہ کیا ہم نے اپنی گفتگو میں کسی کی دل آزاری تو نہیں