Book Name:Zaban ka Qufle Madina

شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے زبان کی حفاظت کے حوالے سے کئی مَدنی اِنعامات عطا فرمائے ہیں:مثلاً مدنی انعام نمبر 29 میں فرماتے ہیں :آج آپ نے کسی سے ایسے فُضول سوالات تو نہیں کئے جن کے ذَریعے مُسلمان عموماً جُھوٹ کے گناہ میں مبُتلا ہوجاتے ہیں ؟(مثلاً بلاضَرورت پوچھنا آپ کو ہمارا کھانا پسند آیا؟ وغیرہ)مدنی انعام نمبر 33 ہے کیا آج آپ نے (گھر میں اور باہر ) کسی پر تُہمت تو نہیں لگائی کسی کا نام تو نہیں بگاڑا؟کسی سے گالی گلو چ تو نہیں کی ؟اسی طرح  مدنی انعام نمبر 38ہے کہ کیا آج آپ جُھوٹ،غیبت، چُغلی ،حسد، تکبُّر اور وعدہ خِلافی سے بچنے میں کامیاب ہوئے ؟ مدنی انعام نمبر 46 ہے کہ کیا آج آپ نے زَبان کا قُفلِ مدینہ لگاتے ہوئے فُضول گوئی سے بچنے کی عادت ڈالنے کیلئے کچھ نہ کچھ اَشارے سے اور کم اَزْ کم چار بار لکھ کر گفتگو کی ؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! بیان کردہ مدنی انعامات میں سے ہر ایک کا تعلُّق زبان  کی حفاظت سے ہے بالخصوص مدنی انعام نمبر 46 میں  فُضول گفتگو سےخود کو  بچانے،قفلِ مدینہ کی عادت بنانے کیلئے لکھ کر اوراشارے سے گفتگو کرنے کا ذہن دیا گیا ہے۔ہمیں بھی فُضول گوئی سے پیچھا چُھڑانے اور خاموشی کی عادت ڈالنے کے لئے روزانہ کم از کم 4 بار لکھ کر گفتگو کرنی چاہیے اور پھر کوشش کرتے ہوئے اس عادت کو بڑھانے کیلئے اکثر لکھ کر گفتگوکرنے کی عادت بنانی چاہیے ۔ لکھ کر گفتگو کرنا اتنا آسان نہیں کیونکہ اس میں مَشقَّت ہے اورنفس مشقت سے گھبراتا ہے۔ حضرت سَیِّدُنا مالک