عظیم مصنف

سیرتِ امیرِ اہلِ سنّت

عظیم مصنف

 ( امیراہلسنت کی تحریری خوبیوں پر اسلاف واکابرکی آراء )

امیر اہل سنت  کے یومِ ولادت (  26رمضان المبارک  ) کی نسبت سے خصوصی مضمون

*مولانا محمد آصف اقبال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2023

 حضرت سیِّدُنا امامِ اعظم ابوحنیفہ رحمۃُ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا :  آپ اس بلند مقام پر کیسے پہنچے ؟ آپ نے فرمایا : میں نے اپنے علم سے دوسروں کو فائدہ پہنچانے میں کبھی بخل نہیں کیا اور دوسروں کے علم سے فائدہ حاصل کرنے سے کبھی نہیں رُکا۔  [1]یقیناً علم حاصل کرنا بڑی سعادت ہے اور اُسے دوسروں تک پہنچانا اور بڑی سعادت ہے ، دنیائے اسلام میں ایسی عظیم الشان ہستیاں گزری ہیں جنہوں نے اپنے علم کی خوشبو سے مسلمانانِ عالم کو خوب مہکایا اور اپنے نفع بخش علم سے پیاسی امت کو بھرپورسیراب کیا۔ انہی نفوس قدسیہ میں سے ایک عالَمی شخصیت بانیِ دعوتِ اسلامی ، شیخِ طریقت ، امیرِاہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی ضیائی  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  کی ہے ، آپ کی ذاتِ مبارکہ تبلیغ و اشاعتِ دین اور مسلمانوں کی اصلاحِ احوال کے لئے دنیابھر میں معروف ومقبول ہے۔ آپ نے جس طرح عقائد واعمال کی اصلاح کے لئے دعوتِ اسلامی کی بنیاد رکھی ، اسے پروان چڑھایا اوردنیا کے کونے کونے تک پہنچایایوں ہی کثیرکُتُب و رسائل تصنیف فرمائے اور اپنے علم نافع سے لاکھوں لاکھ لوگوں کے ایمان ، عقیدے اور اعمال کی اصلاح وحفاظت کا بھرپورسامان فرمایا۔

آپ کے آثارِ علمیہ میں 142کتب ورسائل کے علاوہ مفتیانِ عظام بھی ہیں اور ہزاروں عُلَمائے دین و مبلغینِ دعوتِ اسلامی بھی نیز آپ کے قائم کردہ علمی وتحقیقی ادارے جامعاتُ المدینہ اور المدینۃُ العلمیہ  ( Research Centre Islamic )  بھی علم کا نوربانٹ رہے ہیں۔ آپ کی کئی تصانیف دنیا کی30 سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہوکر نیکی کی دعوت کا فریضہ انجام دے رہی ہیں۔ دوسروں کو نفع دینے والے علم کی بے شمار برکات ہیں اور یہ عظیم ثواب جاریہ ہے ، تصنیف وتالیف بھی جاری رہنے والا نفع بخش علم ہے ۔ امام تاجُ الدِّین سبکی رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : تصنیف وتالیف  ( علم سکھانے سے )  زیادہ اہمیت رکھتی ہے کیونکہ وہ طویل عرصے تک باقی رہتی ہے۔  [2]

شیْخِ طریقت ، امیر اہلِ سنّت مُدَّ ظِلُّہُ العالی  کی تصانیف مبارکہ میں بہت ساری ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو ان کو دورحاضر کی تصانیف سے ممتاز کرتی ہیں ، یہاں ان میں سے 10 خوبیاں ذکر کی جاتی ہیں :

پہلی اور بنیادی خوبی یہ ہے کہ شرعی اعتبار سے بہت زیادہ احتیاط برتنا کہ کہیں کوئی مسئلہ غلط درج نہ ہوجائے ، اس تعلق سے آپ کی طبیعت انتہائی حساس ہے کیونکہ تقریر ہویا تحریر آپ شریعت کو فوقیت دیتے ہیں۔اپنی منفرد کتاب”نیکی کی دعوت“ کے پیش لفظ میں خود ارشاد فرماتے ہیں : کتابِ ہٰذا کو اَغلاط سے بچانے کی بہت کوشش کی گئی ہے اور دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے دارالافتاء اہلسنّت کے مفتی صاحب سے باقاعِدہ شَرعی تفتیش بھی کروائی گئی ہے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ میری کوشش رہتی ہے کہ اپنی کتب ورسائل اور نعتیہ کلام کو عُلمائے کرام کَثَّرھُمُ اللہ السَّلام کی نظر سے گزار کرہی منظرِ عام پر لایا جائے ،  غلطیوں سے ڈر لگتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کوئی غلط مسئلہ چَھپ جائے ، لوگ اُس پر عمل کرتے رہیں اور مَعاذَ اللہ آخرت میں میری گرفت ہو جائے۔ بَہرحال اپنی کوشش پوری ہے تاہم ممکن ہے کہ غلطیاں رَہ گئی ہوں ، لہٰذا اس میں اگر کوئی شَرعی غَلطی پائیں تو برائے مہربانی بہ نیّتِ ثواب مجھے ضَرور بِالضَّرور خبردار فرمائیں اور خود کواجرِ عظیم کا حقدار بنائیں۔  اِن شآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہ کو بلا وجہ اَڑتا نہیں شکریہ کے ساتھ رُجوع کرتا پائیں گے۔[3]

دوسری خوبی یہ ہے کہ بات کو آسان سے آسان پیرائے میں لکھنا ، عام فہم انداز میں سمجھانا اور مشکل تعبیرات و ثقیل عبارات سے حتَّی المقدور بچنا۔ اس خوبی کے بارے میں شیْخُ الحدیث مُفتی محمد اسماعیل قادری رَضَوی نُوری مُدَّ ظِلُّہُ العالی تحریر فرماتے ہیں : میں نے امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس قادری رضوی صاحب دَامَ ظِلُّہٗ کی تالیف کردہ کتاب متعلقہ عقائد بنام ”کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب“ اَز اول تا آخر پڑھنے کا شرف حاصل کیا ، یہ کتاب بہت آسان اردو زبان میں لکھی گئی ہے ، معمولی پڑھا لکھا آدمی بھی بآسانی اسے پڑھ سکتا ہے۔[4] اور شرفِ مِلَّت حضرت علامہ مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری  رحمۃُ اللہ علیہ ”فیضانِ سنت “ کے متعلق لکھتے ہیں : اس کی زبان عام فہم اور انداز ناصحانہ اور مُبَلِّغانہ ہے۔[5]

تیسری خوبی یہ ہے کہ علمی وفقہی احکام ومسائل بھی خوب بیان فرمانا جس کی بدولت عوام کے علاوہ علمائے دین متین کی بڑی تعداد ان کُتُب و رسائل سے فائدہ اٹھاتی ہے ، یوں آپ کی کُتُب عام وخاص کے لئے یکساں مفیدہیں۔

چوتھی ، پانچویں ، چھٹی اورساتویں خوبی یہ ہے کہ مواد کی کثرت ہونا ، حوالہ جات کی تخریج کا اہتمام کرنا ، دلچسپی کے لئے حکایات وواقعات کو شامل کرنا اور اپنے بزرگوں کاتذکرۂ خیر کرنا۔ اس تناظر میں قبلہ شیخُ الحدیث اسماعیل ضیائی صاحب اَطَالَ اللہ عُمْرَہٗ کی تقریْظِ جمیل سے یہ اقتباس مُلاحَظہ فرمائیے : حضرت نے اس کتاب میں وہ بیش قیمت مواد جمع کیا ہے جوسینکڑوں کتابوں کے مطالعے کے بعد ہی حاصل ہوسکتا ہے ، یہ کتاب بَیَک وقت مسائل شرعیہ کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ تصوف وحکمت کے لئے بھی مفید ہے۔اَللّٰھُمَّ زِدْ فَزِدْ۔درجنوں موضوعات پر پیش کردہ آیاتِ قراٰنی ، احادیثِ نبوی واقوالِ اکابرین کے ساتھ ساتھ دلچسپ حکایات نے اس کتاب کے حسن میں مزید اضافہ کردیا ہے۔احادیث وروایات اور فقہی مسائل کے حوالہ جات کی تخریج نے اس کتاب کو علماء کے لئے  بھی مفید تر بنادیا ہے۔ اس بات سے بہت خوشی ہوئی کہ حضرت نے متعدد مقامات پر اکابرین اہلسنت رَحِمہمُ اللہ کا ذکْرِ خیربھی کیا ہے ، جس سے ان کی اپنے علماء اکابرین سے والہانہ محبت ظاہرہوتی ہے۔اس ذکْرِ خیرکا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں اپنے اسلاف سے متعارف ہوتی رہیں گی۔[6]

آٹھویں خوبی یہ ہے کہ جابجا رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتیں بیان کرکے دلوں کو یادِ مصطفےٰ میں تڑپانا اور اُمّت کو ادب واحترام کا درس دینا۔ چنانچہ خواجۂ علم وفن حضرت علامہ مولانا خواجہ مظفرحسین صاحب رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے یہ اقوال وافعال جنہیں سنت کہتے ہیں ، احادیث کریمہ ، اقوالِ مشائخ اور علماءِ کرام کی کتابوں میں پھیلے ہوئے تھے۔ ہزاروں ہزار فضل وکرم کی برسات ہو امیرِاہلِ سنت بانی وامیرِدعوتِ اسلامی عاشِقِ مدینہ حضرت علامہ ومولانا محمد الیاس عطّار قادری رَضَوی ضیائی  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  پر کہ انہوں نے اِن لَعل وجَواہر اور گوہر پاروں کو چن چن کر یکجا فرمادیا اور فیضانِ سنت کے حسین نام سے موسوم کرکے یادِ نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں دھڑکنے والے دلوں کی خدمت میں پیش فرمایا۔۔۔ بندہ ناچیز خود بھی اس کتاب سے اتنا متاثر ہوا کہ جب اس کا پہلا ایڈیشن مجھے ملا تو باوضو بھیگی آنکھوں سے رِحْل پر رکھ کر پڑھتا رہا اور باربار پڑھتا رہا۔اور اب تو یہ جدید ایڈیشن کچھ اور ہی خوبیوں کے ساتھ بن سنور کر سامنے آیا ہے۔ حوالہ جات سے مُرَصَّع تخریجات سے آراستہ اور مزید اضافات سے سجا ہوا ہے۔[7]

نویں خوبی یہ ہے کہ تحریر میں عوام کی خیرخواہی کرنا اور ان کی تربیت کا بھرپور خیال رکھنا۔آسان انداز اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ بعض مشکل الفاظ استعمال کرکے خاص مقصد کے پیْشِ نظر بریکٹس میں اُن کے معانی دے دیئے جاتے ہیں۔اس بارے میں قبلہ سیدی شیخ طریقت مُدَّ ظِلُّہُ العالی فرماتے ہیں : فیضانِ سنت  ( جلداول )  چار ابواب اور تقریباً 1572 صفحات پر مشتمل ہے۔ دعوتِ اسلامی ایک ایسی سنتوں بھری تحریک ہے جس میں علماء وزعما کے ساتھ ساتھ عوام کا ایک جَمِّ غَفِیر ہے۔عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیضانِ سنت  ( جلد اول )  کو حتَّی الامکان آسان پیرائے میں لکھنے کی سعی  ( یعنی کوشش )  کی ہے اور کئی مقامات پر قصداً دقیق  ( یعنی مشکل )  الفاظ لکھ کر ہلالین میں اس کے معنیٰ بھی لکھ دئیے ہیں تاکہ کم پڑھے لکھے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو دیگر اسلامی کتب کا مطالعہ کرنے میں مدد حاصل ہو۔[8]

دسویں خوبی یہ ہے کہ آپ کے اکثرکُتُب ورسائل کے کئی کئی ایڈیشن شائع ہوتے ہیں ، بعض کتب و رسائل تو لاکھوں کی تعداد میں طبع ہوچکے ہیں بالخصوص فیضانِ سُنَّت اس معاملے میں سَرِفہرست ہے۔ شرفِ مِلَّت حضرت علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : اس کامیابی میں جہاں حضرت امیرِ دعوتِ اسلامی مُدَّ ظِلُّہُ العالی  کی شب و روز کوششوں اور ان کے بیانات کا دخل ہے وہاں فیضانِ سنّت کا بھی بڑا عمل دخل ہے ، فیضانِ سنّت فقیر کے اندازے کے مطابق پاکستان میں  ( قراٰن پاک کے بعد )  سب سے زیادہ شائع ہونے والی کتاب ہے۔[9]

یہاں سیِّدِی امیرِ اہلِ سنّت  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  کی تصانیف میں پائی جانے والی 10 تحریری خوبیاں لکھی گئی ہیں مگر غوروفکر کرنے والوں پر مزید خوبیاں بھی آشکار ہوں گی۔مختلف علوم اور گو ناگوں موضوعات پر آپ کے کتب ورسائل کا وجود آپ کے عظیم صاحبِ علم ، وسِیْعُ المعلومات ، مُفکّرِ مِلَّت اور نَبّاضِ قوم مُصَنِّف ومُؤَلِّف ہونے پر شاہد عدل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق امیرِ اہلِ سنّت زِیْدَعِلْمُہٗ وَفَضْلُہٗ کے مطبوعہ کتب و رسائل کے صفحات کی تعداد12ہزار سے زیادہ ہے جبکہ غیر مطبوعہ کتب ورسائل کے تقریبا13سو صفحات اس کے علاوہ ہیں اوراسلامی شاعری کے تعلق سے دیکھا جائے تو آپ نے 300سے زیادہ کلام تحریرفرمائے ہیں۔ عشق ومحبت اور خوف وخشیت سے لبریز آپ کا خوب صورت نعتیہ دیوان ”وسائلِ بخشش“ 274کلاموں پرمشتمل ہے جن میں 28حمدو مناجات ، 169نعت واِسْتِغاثے ، 32 مناقب ، آٹھ سلام اور 37متفرق کلام ہیں جبکہ22 مختلف کلاموں پرمحیط آپ کا دوسرا شعری مجموعہ’’وسائل فردوس ‘‘ ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، شعبہ تراجم ، المدینۃُ العلمیہ  ( Islamic Research Center )



[1] الدر المختار ، مقدمہ ، 1/127

[2] فیض القدیر ، 1/561 ، تحت الحدیث : 850

[3] نیکی کی دعوت ، پیش لفظ ، ص6

[4] کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب ، تقریظ جلیل ، صviii

[5] فیضان سنت جلداول ، تقریظ ، صii

[6] فیضان سنت جلداول ، تقریظ ، صi

[7] فیضان سنت جلداول ، تقریظ ، صiii

[8] فیضان سنت جلداول ، پیش لفظ ، صVii

[9] فیضان سنت ، جلداول ، تقریظ جمیل ، صii


Share

Articles

Comments


Security Code