جنت میں بوڑھوں کے سردار کون ؟ مع دیگر سوالات

مدنی مذاکرے کے سوال جواب

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2023

 ( 1 ) جنَّت میں بوڑھوں کے سردار  کون ہوں گے ؟

سُوال : حضرتِ سَیِّدُنا امام حسن اور حضرتِ سَیِّدُنا امام حسىن رضی اللہ عنہما جنَّت میں نوجوانوں کے سردار ہوں گے تو بوڑھوں کے سردار کون ہوں گے ؟

جواب : سب سے  پہلے تو یہ یاد رَکھئے کہ جنَّت میں کوئی بوڑھا نہیں ہو گا۔ ( مراٰۃ المناجیح ، 8 / 385 ملخصاً )  جنَّت میں سب کے سب جنتی  ( ہمیشہ ) 30 برس کے  ( معلوم )  ہوں گے۔ ( ترمذی ، 4 / 244 ، حدیث : 2554 )  دُنیا میں جو بوڑھے ہو کر یا کم عمر ہی میں فوت ہوئے ہوں گے وہ بھی جنَّت میں جوان ہوں گے ىعنى سب 30 برس کے معلوم ہوں گے۔ ( ترمذی ، 4 / 253 ، حدیث : 2571 )  البتہ دُنیا میں جو بوڑھے ہو کر فوت ہوئے ہوں گے جنَّت میں اُن کے سردار  مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرتِ سَیِّدُنا صِدِّىق ِاکبر اور مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرتِ سَیِّدُنا   فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہما ہوں گے۔ ( ترمذی ، 5 / 376 ، حدیث : 3685- مدنی مذاکرہ ، 11شعبان شریف 1441ھ )

 ( 2 ) خدمتِ دِین کے لئے صحت کی دُعا مانگنا

سُوال : اگر کوئى شخص بىمار ہوتو کیاوہ کسى بزرگ سے اپنے لئے یہ دُعا کروا سکتا ہے کہ اللہ پاک مجھے خدمتِ دِىن کے لئے صحت و عافىت عطا کرے ؟

جواب : ایسی دُعا کروا سکتا ہےبلکہ اِسى لئے صحت و عافىت مانگنى چاہئے کہ یااللہ!صحت دے تاکہ ہم بہتر طرىقے پر تىرى عبادت کرسکىں اور تىرے دِىن کى خدمت کر سکىں بے شک یہ دُعا مانگنے کا بہت اچھا انداز ہے۔

( مدنی مذاکرہ ، 10محرم شریف1440ھ )

 ( 3 ) ماں  باپ دونوں کی فرماں برداری فرض ہے

سُوال : عُموماً دیکھا گیا ہے کہ ہر جگہ ماں کی اَہمیت بیان کی جاتی ہے ، Messages بھی عموماً ماں کی شان بیان کرنے والے ہی چلائے جاتے ہیں مگر باپ سے متعلق اِس طرح کا سلسلہ نہیں ہوتا ، آپ اِس حوالے سے کچھ راہ نمائی فرما دیجئے۔

جواب : جی ہاں! گاڑیوں پر بھی لکھا ہوتا ہے : ”ماں کی دُعا جنَّت کی ہوا“ماں اور باپ دونوں کا اپنا اپنا مقام ہے ، دونوں کی فرماں بَرداری اَولاد پر فرض ہے۔ یاد رہے کہ” تعظیم باپ کی زیادہ اور خدمت ماں کی زیادہ کی جائے گی۔“ ( فتاویٰ رضویہ ، 24 / 390 ملخصاً )  ماں کا تَذکرہ اِس وجہ سے بھی زیادہ کیا جاتا ہے کہ ماں کے اِحسانات بہت زیادہ ہوتے ہیں ، باپ صرف بچے کو پیار کرتا ہے جبکہ ماں پیار کرنے کے ساتھ ساتھ اس کا گند بھی اُٹھاتی ، اسے  سُلاتی ، کپڑے  پہناتی  اور اسے  نہلاتی بھی ہے ، باپ عام طور پر یہ سب نہیں کرتا۔ یوں بچے کا رُجحان ماں کی طرف بڑھ جاتا ہے اور وہ باپ کے مقابلے میں ماں سے زیادہ مانوس ہوجاتا ہے۔

 ( مدنی مذاکرہ ، 9محرم شریف1440ھ  )

 ( 4 ) نَلی کا سُرخ گودا  کھانا کیسا ؟

سُوال : گوشت کی نلی کا گودا جس کا آدھا رنگ سفید اور آدھا  کالا ہوتا ہے ایسی خون والی نلی کھانا کیسا ہے ؟

جواب : یہ گودا ہوتا ہے اسے کھاسکتے ہیں۔ شروع میں اس کا کچھ حصہ سُرخ ہوتا ہے لیکن یہ خون نہیں ہوتا ، اس کا تو نام ہی”گودا“ہے۔جیسے تربوز اندر سے لال ہوتا ہے اس کو خون نہیں کہا جائے گا ، اِسی طرح گوشت بھی تو  لال  ہوتا ہے۔   ( مدنی مذاکرہ ، 9محرم شریف1440ھ  )

 ( 5 ) رَحمت بڑی ہے یا نعمت ؟

سُوال : رَحمت بڑى ہوتى ہے ىا نعمت  ؟

جواب : اللہ پاک کى طرف سے جو بھى شے ملے  وہ  بڑى ہی ہوتی ہے! بعض اوقات نعمت کے ساتھ زحمت بھی آجاتی ہے مثلاً جس کو بولنے کى نعمت ملی ہو وہ اچھا بولتا ہے ، لیکن اس نعمت کے ساتھ زحمت لگى ہوئى ہے کہ ہوسکتا ہے یہ شخص  تکبر مىں مبتلا ہوجائے یا دوسروں کو گھٹىا جانے ىا اپنى آواز کا ناجائز استعمال کرنے لگے۔ بہرحال دنىاوى نعمت کا رَحمت سے مقابلہ ہو ہی نہىں سکتا اور اللہ پاک کى رحمت مىں کمزورى ناممکن ہے۔ اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے :  ( وَرَحْمَتِیْ وَسِعَتْ كُلَّ شَیْءٍؕ- )  ترجمۂ کنزُ الایمان : اور مىرى رحمت ہر چىز کو گھىرے ہے۔  ( پ9 ، الاعراف : 156 )   (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

یاد رہے! بعض اوقات بلکہ بارہا نعمت دنىاوی نقصان کا باعث بنتى ہے۔ دولت ہوگى تو ڈاکو آئے گا جبکہ غرىب فٹ پاتھ پر سوىا ہوا ہوگا اس کو کوئی نہىں چھىڑے گا ، بہرحال نعمت ، نعمت ہے اور رحمت ، رحمت ہے ، نعمت مىں امتحان ہے ، رحمت مىں امتحان نہىں ہے۔ ہم اللہ کریم سے رحمت کا سُوال کرتے ہىں اور جو نعمت ملے اس پر بھى رَحمت کا ساىہ طلب کرتے ہىں کہ کوئى نعمت ہمارے لئے دنیا و آخرت کے نقصان کا باعث نہ بنے۔

( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تروایح ، پہلی رمضان شریف 1441ھ )

 ( 6 ) عصر یا مغرب کے بعد جھاڑو لگانا کیسا ؟

سُوال : کیا  شام کی نماز کے بعد گھر میں جھاڑو دے سکتے ہیں ؟

جواب : شام کی  نماز سے  مُراد اگر  عصر کی نماز ہے  تو عصر کے بعد دِن ہوتا ہے   اور دن میں جھاڑو نکالنے  ( لگانے ) میں بالکل حرج نہیں اور اگر  اس سے مغرب کی نماز مُراد  ہے تو  مغرب کی نماز کے بعد رات  ہوجاتی ہے ، اور بزرگانِ دِین رحمۃُ اللہ علیہم نے رات میں جھاڑو نکالنے ( لگانے )  کو   تنگدستی اور غربت آنے کا سبب لکھا ہے۔ ( سنی بہشتی زیور ، ص600ماخوذاً )  البتہ  رات کو جھاڑو نکالنا   ( لگانا ) جائز ہے۔

 ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ عصر ،  3رمضان شریف 1441ھ )

  ( 7 ) مچھروں سے بچنے والا لوشن جسم پر لگا کر مسجد جانا کیسا ؟

سُوال : مچھروں سے بچنے کے لئے جسم پر لوشن لگاتے ہیں تو کیا اِس حالت میں مسجد جا سکتے ہیں ؟

جواب : اگر اُس لوشن سے بَدبو نہیں آتی تو اُسے لگا کر مسجد جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

 ( مدنی مذاکرہ ، بعد نمازِ تراویح ،  4رمضان شریف 1441ھ )


Share

Articles

Comments


Security Code