ترکیہ، چیچنیا اور داغستان کا سفر

سفر نامہ

ترکیہ ، چیچنیا اور داغستان کا سفر

*مولانا عبدالحبیب عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2023ء

اَلحمدُ لِلّٰہ 19 اکتوبر 2022ء بروز بدھ کراچی سے استنبول  ( ترکیہ ) کا سفر تھا چنانچہ میں دوپہر 12 بجے کی فلائٹ سے کراچی سے دبئی پہنچا جہاں سے نگرانِ شوریٰ مولانا حاجی محمد عمران عطّاری مُدَّ ظِلُّہُ العالی بھی شریک سفر ہوئے اور ہم استنبول روانہ ہوئے۔

استنبول کے مدنی مرکز میں حاضری شام کو جب ہم استنبول پہنچے تو نمازِ مغرب ایئرپورٹ پر ادا کی اورنمازِ عشا استنبول کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ پہنچ کر ادا کی۔ نماز کے بعد نگرانِ شوریٰ نے مقامی اسلامی بھائیوں کے درمیان بیان فرمایا جس میں تلاوتِ قراٰن کی ترغیب دلائی اور مدرسۃُ المدینہ بالغان میں شریک ہونے کا ذہن بنایا۔

میزبانِ رسول کے قدموں میں حاضری رات آرام کے بعد اگلی صبح 20اکتوبر جمعرات کو نمازِ فجر سے پہلے حضرت سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزارِ مبارک کی طرف روانہ ہوئے۔ نمازِ فجر مزار شریف سے متصل مسجد میں ادا کرکے مزار شریف پر حاضری دی جہاں بڑا ہی پرکیف اور روحانی منظر تھا۔

مزار شریف کے احاطے میں کئی تبرکات بھی موجود ہیں۔ مثلاً نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے مبارک ہاتھوں سے جو درخت لگایا تھا اس کا مقدس پتّا  ( Leaf ) ، داڑھی مبارک کا بال شریف ، مبارک قدم کے نشان والے پتھر وغیرہ۔

اپنے قدموں میں بلالیا تبرکات کی زیارت کے بعد نگرانِ شوریٰ نے اجتماعی دعا کروائی او رپھر اپنی پہلی حاضری کا یہ واقعہ سنایا :

جب میں پہلی مرتبہ حضرت سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے قدموں میں حاضر ہوا تو اس وقت مزار شریف زیرِ تعمیر تھا اور مین گیٹ بند تھا۔ہم نے گیٹ کے باہر سے ہی حاضر ی دے کر فاتحہ پڑھی لیکن دل میں حسرت تھی کہ کاش! اندر جاکر قریب سے سلام کا موقع مل جائے۔ جب ہم فاتحہ کے بعد واپس پلٹنے لگے تو اندر سے مزار کے ایک خادم آئے اور ہمیں اپنے ساتھ اندر لے گئے۔ وہ مجھے اپنے ساتھ حضرت کے قدموں میں لے گئے اور کہا کہ سونگھو! میں نے سونگھا تو وہاں ایسی خوشبو محسوس ہوئی جو میں نے زندگی میں کبھی نہیں پائی۔

نمازِ فجر میں نمازیوں کی بڑی تعداد ترکیہ میں دعوتِ اسلامی کا دینی کام حضرت سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مزارِ مبارک کی برکت سے ہی شروع ہوا ہے۔ میں ترکیہ میں پہلی بار آپ کے مزار پر ہی حاضر ہوا تھا۔ جب میں پہلی بار نمازِ فجر کے وقت مزار شریف حاضر ہوا تو اطراف کی تمام سڑکیں برف سے ڈھکی ہوئی تھیں لیکن اس قدر شدید سردی کے باوجود مزار شریف سے متصل مسجد میں نمازیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ولیُّ اللہ کے مزار پر حاضری یہاں حاضری کے بعد نگرانِ شوریٰ واپس فیضانِ مدینہ روانہ ہوگئے جبکہ ہم چند اسلامی بھائی شیخ عزیز محمود ہدائی رحمۃُ اللہ علیہ کے مزار شریف کی طرف روانہ ہوئے۔ یہ مزار شریف اسکودار  ( Üsküdar ) نامی ایک جزیرے پر واقع ہے جہاں کشتی کے ذریعے جانا پڑتا ہے۔ اس بار ہم اپنی گاڑی بھی کشتی میں لے کر گئے تاکہ سفر میں آسانی رہے۔ مزار شریف پر ہم نے مختصر نعت خوانی اور اجتماعی دعا کی اور واپس فیضانِ مدینہ پہنچے۔

اس بار استنبول میں ہمارا صرف ایک دن کا قیام تھا اس لئے فیضانِ مدینہ میں کچھ دیر آرام کرنے کے بعد نمازِ ظہر باجماعت پڑھی اور کھانا کھا کر اگلی منزل پر پہنچنے کیلئے ایئرپورٹ روانہ ہوئے۔ ہمارے مدنی قافلے میں نگرانِ شوریٰ کے ساتھ ترکیہ کے نگران شہاب عطّاری بھائی اور بلال مدنی بھی شریک تھے۔

چیچنیا والوں کا عشقِ رسول استنبول ایئرپورٹ سے ہمارا سفر ایک ایسے ملک کی طرف تھا جس سے محبت آج سے کئی سال پہلے وہاں کے لوگوں کے عشقِ رسول کے مناظِر دیکھ کر ہوگئی تھی۔یہ ملک چیچنیا ہے جہاں کئی سال قبل جب رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف منسوب تبرکات بشمول پیالہ شریف پہنچا تھا تو یہاں کے لوگوں نے ان کا استقبال ایسے کیا تھا جیسے کسی سربراہِ مَملکت کا کیا جاتا ہے۔ پوری شان و شوکت کے ساتھ تبرکات کو ایئرپورٹ سے ان کی منزل لے جایا گیا اور راستے میں جگہ جگہ عاشقانِ رسول سڑک کے دونوں طرف قطار بنائے تبرکات لے جانے والی گاڑیوں پر پھول برسا رہے تھے۔

چیچنیا کی آبادی تقریباً 15 لاکھ ہے جس کی اکثریت مسلمان ہے۔

استنبول ایئرپورٹ سے ہم چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کے ایئرپورٹ پہنچے۔ تقریباً تین گھنٹے کی فلائٹ تھی۔ ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ مدینۂ منورہ ، ترکیہ اور چیچنیا کا معیاری وقت ( Standard Time ) ایک ہی ہے۔

چیچنیا میں ملاقاتیں چیچنیا میں ہمارے میزبان نے ہمارا استقبال کیا اور بڑی عزت کے ساتھ ٹھہرایا۔ رات ہوچکی تھی اس لئے نماز و طعام کے بعد آرام کیا۔ اگلی صبح 21 اکتوبر جمعۃ المبارک کو ایک مقامی دینی ادارے’’مدرسہ دارُالحدیث باسم الامام بخاری‘‘ پہنچے۔ ماشآءَ اللہ شاندار مدرسہ ہے جہاں ہماری اساتذہ اور طلبہ سے ملاقات ہوئی۔یہاں عربی زبان میں دعوتِ اسلامی کی تعارفی ویڈیو  ( Presentation ) بھی دکھائی گئی۔

اس کے بعد گروزنی کے ایک قریبی علاقے شالی میں واقع دینی ادارے ”مدرسہ تحفیظ القرآن“ میں حاضری ہوئی۔ جہاں عملے اور اساتذہ سے ملاقات کے بعد نگرانِ شوریٰ نے طلبۂ کرام کو سلام کی اہمیت اور استاد کے ادب سے متعلق نکات پیش کئے جن کا مقامی زبان میں ساتھ ساتھ ترجمہ کیا جاتا رہا۔ اس موقع پر ہم نے ایک طالبِ علم سے تلاوتِ قراٰنِ کریم بھی سنی۔

نمازِ جمعہ کے موقع پر عاشقانِ رسول کی محبت مدارس کے وزٹ کے بعد نمازِ جمعہ گروزنی کی ایک عالیشان مسجد میں ہزاروں عاشقانِ رسول کے ساتھ ادا کی۔ یہاں کے امام صاحب نے نماز سے پہلے نگرانِ شوریٰ کو دعوت دی کہ نمازِ جمعہ آپ پڑھائیں لیکن نگرانِ شوریٰ نے امام صاحب کو ہی امامت کے لئے آگے کیا جبکہ سنتوں وغیرہ کے بعد دعائے ثانی نگرانِ شوریٰ نے کروائی۔اس کے بعد عاشقانِ رسول بڑی محبت سے ہم سے ملتے رہے ، خوشی کا اظہار کرتے رہے۔

اس مسجد کی ایک خاص بات یہ تھی کہ یہاں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زلفِ مبارک اور داڑھی مبارک کے بال بڑے شایانِ شان طریقے سے رکھے ہوئے تھے۔نمازِ جمعہ کے بعد ہمیں بھی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔

گروزنی میں مختلف مقامات پر مقامی عاشقانِ رسول سے ملاقات اور نیکی کی دعوت کا سلسلہ بھی رہا۔

مفتیِ اعظم چیچنیا سے ملاقات آج شام ہماری چیچنیا کے مفتیِ اعظم شيخ محمد صالح صلاح الدين مجييف حفظہ اللہ سے تفصیلی ملاقات ہوئی۔ دعوتِ اسلامی کے تعارف کے ساتھ کئی امور پر بات چیت ہوئی ، چیچنیا سمیت پڑوسی ممالک میں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے آغاز سے متعلق تبادلۂ خیال ہوا۔ شیخ صاحب نے نگرانِ شوریٰ کو یہاں کی روایتی ٹوپی سمیت کئی تحفے پیش کئے۔

یورپ کی سب سے بڑی مسجد میں حاضری یہاں سے فارغ ہوکر ہم نمازِ عشا پڑھنے کیلئے یورپ کی سب سے بڑی مسجد’’مسجد نبی محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ‘‘ میں حاضر ہوئے۔ما شآءَ اللہ نہایت عالیشان مسجد ہے ، اسے دنیا کی چند خوبصورت ترین مساجد میں سے ایک کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس مسجد میں دائیں طرف ( Right Side ) نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زلفِ مبارک کے جبکہ بائیں طرف ( Left Side ) داڑھی مبارک کے موئے مبارک تشریف فرما تھے۔نمازِ عشا کی ادائیگی کے بعد ہم نے مبارک بالوں کی زیارت کی اور ربّ کریم سے دعائیں مانگیں۔

گروزنی سے داغستان رات اپنی قیام گاہ پر آرام کے بعد اگلے دن 22 اکتوبر بروز ہفتہ صبح ہم گروزنی سے پڑوسی ملک داغستان کے شہر ”دربند“ روانہ ہوئے۔گروزنی سے سڑک کے ذریعے دربند تک تقریباً4 گھنٹے کا سفر ہے۔گروزنی میں ہمارے میزبان اسلامی بھائی بھی ہمارے ہم سفر ہی تھے۔

مزاراتِ صحابہ پر حاضری دربند میں ایک ایسا قبرستان ہے جہاں 40 صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے مزارات ہیں۔ان صحابۂ کرام کے سپہ سالار حضرت سیدنا سلمان بن ربیعہ رضی اللہ عنہ تھے۔

چیچنیا سے داغستان جاتے ہوئے راستے میں ایک چھوٹی سی چوکی پڑتی ہے جسے کراس کرکے ہم داغستان میں داخل ہوگئے۔ نمازِ ظہر راستے میں ہی ادا کی اوردربند پہنچتے ہی سب سے پہلے اس قبرستان میں حاضر ہوئے جہاں تقریباً چالیس صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان آرام فرما ہیں۔ مقامی اسلامی بھائی کی راہنمائی میں مزارات پر حاضری دی ، جہاں فاتحہ خوانی اور دعا کا سلسلہ بھی ہوا۔

دربند میں مختلف مصروفیات دربند میں ہم نے ایک مقامی دینی ادارے کے سربراہ حضرت مولاناشیخ عِصام الدین سائیدوف سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران حاضرین کو عربی زبان میں دعوتِ اسلامی کی تعارفی ویڈیو دکھائی گئی جبکہ نگرانِ شوریٰ نے شیخ صاحب کو ماہنامہ فیضانِ مدینہ کا عربی شمارہ پیش کیا۔

 رات ہوچکی تھی اور ہمیں دربند کی ایک مسجد میں محفلِ میلاد میں بھی شریک ہونا تھا ، چنانچہ محفل میلاد میں حاضر ہوئے جہاں نگرانِ شوریٰ نے اتباعِ سنت کے موضوع پر بیان فرمایا اور ساتھ ساتھ مقامی زبان میں اس کا ترجمہ کیا جاتا رہا۔بیان میں نگرانِ شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کو اتباعِ سنت کی ترغیب دلانے کے علاوہ دعوتِ اسلامی کا تعارف بھی پیش کیا۔ اس موقع پر ہم نے مقامی عاشقانِ رسول کے ساتھ مل کر قصیدۂ بردہ شریف اور مدینۂ طیبہ کی ننھی بچیوں کی جانب سے حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے استقبال پر پڑھا گیا کلام ”طَلَعَ البَدْرُ عَلَینَا“ پڑھا جبکہ محفل کے آخر میں سب نے کھڑے ہوکر صلوٰۃ و سلام پڑھا۔

اے عاشقانِ رسول!یاد رکھیں کہ نمازِ جمعہ اور دیگر مختلف مواقع پر کھڑے ہوکر بارگاہِ رسالت میں صلوٰۃ و سلام پیش کرنا صرف ہندوستان ، پاکستان وغیرہ ایشیائی ممالک ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا معمول ہے۔

اسی طرح میلاد مبارک منانا صرف پاک و ہند کے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کا صدیوں پرانا معمول اور طریقۂ اظہارِ عشقِ رسول ہے۔

دربند سے 22اکتوبر ہفتے کو رات ہی میں واپسی کا سفر شروع ہوا ، چونکہ پاکستان اور وہاں کے وقت میں دو گھنٹے کا فرق ہے اس لئے ہمیں سفر کے دوران موبائل فون کے ذریعے براہِ راست مدنی مذاکرہ دیکھنے کا بھی موقع مل گیا۔

استنبول واپسی چیچنیا اور داغستان کے جدول سے فارغ ہو کر ہم 23اکتوبر بروز اتوار واپس استنبول ( ترکیہ ) ایئرپورٹ پر پہنچ چکے تھے اور نمازِ مغرب کا وقت ہوچکا تھا چنانچہ نمازِ مغرب کے لئے قسطنطنیہ کے اس عظیم تاریخی قلعے کے قریب رُکے جہاں صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے مزارات ہیں۔ مزاراتِ مبارکہ سے متصل مسجد میں ہم نے نمازِ مغرب ادا کی اور پھر

حضرت سیدنا کعب ، حضرت سیدنا حمدُاللہ انصاری اور حضرت سیدنا ابی شیبہ  رضی اللہ عنہم کے مزارات پر حاضری دی ، فاتحہ خوانی کی اور رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ان صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے وسیلے سے اللہ پاک کی بارگاہ میں دعائیں مانگیں۔

مختلف مزارات پر زائرین کے لئے لنگر کا اہتمام ہوتا ہے۔ان صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے مزارات پر حاضرین کے لئے صبح سے شام تک سوپ کے لنگر کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

ترکیہ سے واپسی کا سفر 24 اکتوبر کو ہوا اور اَلحمدُ لِلّٰہ خیریت کے ساتھ وطن عزیز پاکستان پہنچ گئے۔

اللہ کریم ہمارے اس سفر کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے ، ترکیہ میں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کو مزید عروج بخشے اور چیچنیا و داغستان میں دینی کاموں کے آ غاز کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس مدنی چینل


Share

Articles

Comments


Security Code