بےتکلفی(Frankness)

ہماری کمزوریاں

بے تکلفی  ( Frankness )

*مولانا ابو رجب محمدآصف عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری2023

گردن خون سے لال ہوگئی بائیوگرافی ( سِیرت )  کے پیریڈ میں ایک طالبِ علم نے مجھے بتایا کہ میں پہلے کراچی کے ایک ہائی اسکول میں پڑھتا تھا۔ وہاں کلاس 7 میں دو اسٹوڈنٹس نے دوستی اور بے تکلفی کی بنیاد پر آپس میں ” گُدی مار “ کا کھیل مقرر کر رکھا تھا ، اس کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ملاقات ہونے پر اگر ایک نے اپنی گُدی یعنی اپنی گردن کے پچھلے حصے پر ہاتھ نہ رکھا ہو تو دوسرے کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ اس کی گُدی پر اچانک تھپڑ مار دے ، ایک دن ایک دوست نے دوسرے کی گُدّی پر زور دارتھپڑ مارا اور غالباً کوئی نوکیلی چیز بھی اس کے ہاتھ میں تھی ، جس کی وجہ سے دوسرے کی گردن خون سے لال ہوگئی ، اسے فوراً اسپتال لے جانا پڑا جہاں اس کے زخم پر کئی ٹانکے لگے۔

محترم قارئین! بے تکلفی کے نام پر کی جانے والی اس طرح کی بہت سی خلافِ شریعت حرکتیں دیکھنے اور سننے میں آتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں بعض لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ جس سے ہماری بے تکلفی ہو اسے ہم جو چاہیں کہہ سکتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کرنا چاہیں کرسکتے ہیں ، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس میں کچھ تفصیل  (Detail )  ہے۔

بے تکلفی کی اقسام آج کے دور میں اجنبیت سے شناسائی  ( یعنی تھوڑی بہت جان پہچان )  اور شناسائی سے واقفیت  ( گہری جان پہچان )  پھر اُنسیت اور دوستی ، اس کے بعد آپسی بے تکلفی  ( Frankness )  کا سفر قدرے تیزی سے طے ہوتا ہے۔ یہی بےتکلفی قریبی رشتہ داروں ، بہن بھائیوں اور میاں بیوی میں بھی پائی جاسکتی ہے ، پھر یہ بے تکلفی کبھی زبان کی حد تک ہوتی ہے کہ آپس میں کسی پرسنل ایشو  ( ذاتی معاملے )  پر بھی بات کرلیتے ہیں یا ایسے اپنائیت والے انداز سے ایک دوسرے سے بات کرلیتے ہیں کہ کسی اور کے ساتھ ایسا انداز اختیار نہیں کرتے ، ایک دوسرے کو اپنا راز دار بھی بنالیتے ہیں۔کبھی یہ بےتکلفی مالی ہوتی ہے کہ ایک دوسرے کی تھوڑی بہت رقم استعمال کرلی جاتی ہے یا ایک دوسرے سے قرض مانگنے میں شرم محسوس نہیں ہوتی ، کبھی استعمال کی چیزوں میں بےتکلفی ہوتی ہے کہ ایک دوسرے سے کوئی چیز مثلاً بائیک ، بال پوائنٹ یا کال کرنے کے لئے موبائل وغیرہ لینے میں جھجک نہیں ہوتی وغیرہ۔ ان باتوں کا کوئی بھی فریق بُرا نہیں مانتا۔ ہمارے بزرگانِ دین کے حالاتِ زندگی میں بھی مختلف قسم کی بےتکلفی والے واقعات ملتے ہیں لیکن بہت کم ، پھر ان کی بےتکلفی میں مسلمان کو تکلیف دینا ، اسے بے عزت کرنا یا مالی طور پر نقصان پہنچانا شامل نہیں تھا۔

بےتکلفی کے فوائد اور نقصانات بےتکلفی بنیادی طور پر زندگی کو خوبصورتی ، رونق اور امید دیتی ہے کہ کوئی ہے جس سے میں اپنے دل کی بات کرسکتا ہوں ، اپنا غم اور خوشی اس سے شیئر کرسکتا ہوں ، اس کی چیز بلاجھجک استعمال کرسکتا ہوں ، ضرورت پڑنے پر اس سے پیسے لینے میں شرم محسوس نہیں ہوگی۔لیکن ضروری ہے کہ یہ سارے کام شریعت کے دائرے میں رہ کر کئے جائیں اور جس کام کو شریعت منع کردے اب وہ کام جائز نہیں ہوگا چاہے اسے بےتکلفی کے نام پر کیا جائے یا کسی اور عنوان سے! اب یہ بےتکلفی دنیا اور آخرت میں نقصان دے گی کیونکہ بےتکلفی کی وجہ سے شرعی احکام معطل  ( Suspend )  نہیں ہوجاتے کہ اس بات کی کھلی چُھوٹ مل جائے کہ آپ بےتکلفی کے نام پر کسی کا بُرا لقب رکھ دیں اور اسے موٹا ، کالا ، پیٹو وغیرہ کہنا شروع کردیں ، اس پر بدگمانی کریں کہ یہ خوفِ خدا میں رونے کا ڈرامہ کررہا ہے ، اس کی غیبت کریں ، اس کے عیب اُچھالیں ، اسے بہتان لگائیں کہ اس نے فلاں آدمی سے اتنی رشوت لی ہے ، اسے گالیاں دیں یا اس سے قرض لے کر واپس نہ کریں وغیرہ۔

اعتدال کی راہ اختیار کریں حضرت سیِّدُنا یونُس بن عبْدُالاعلیٰ رحمۃُ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناامام شافعی رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : یونُس! لوگوں سے کھنچے کھنچے رہنا عداوت پیدا کرتا ہے اور ان سے بے تَکَلُّف ہو جانا بہت سے بُرے ہم نشین بنا دیتا ہے لہٰذا دوری اور بے تکلفی کے درمیان رہنا۔

 ( حلیۃ الاولیاء ، 9 / 130 ، رقم : 13361 )

بےتکلفی کے بارے میں 5 اہم باتیں  ( 1 ) بے تکلفی کا تعلق قائم کرنے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچ لیجئے ، کیونکہ بعد میں اسے ختم کرنا آسان نہیں ہوتا۔ انسان کا موڈ بدلتا رہتا ہے اگر کل آپ کا ذہن بن بھی گیا کہ اب اس شخص سے بےتکلف نہیں ہونا لیکن ضروری نہیں کہ اس کا بھی یہی ذہن بن جائے ، پھر وہ ایسا ” کمبل “ بن جائے گا جسے آپ تو چھوڑنا چاہیں گے لیکن وہ آپ کو نہیں چھوڑے گا  ( 2 ) بےتکلفی کی وجہ سے شریعت میں جو رعایتیں دی گئی ہیں ان کی ایک حد  ( Limit )  ہے پھر انہیں خود پر نافذ  ( Implement )  کرنے میں بہت احتیاط درکار ہے کیونکہ ان کا تعلق غوروفکر کے ساتھ ہے ، ایسا نہ ہو کہ آپ ان کاموں کو اپنے لئے جائز سمجھیں لیکن جائز نہ ہوں! میں تو آپ کو مشورہ دوں گا کہ خود رسک لینے کے بجائے اہلِ سنّت کے کسی اچھے مفتی صاحب سے مسئلہ پوچھ لینا چاہئے کہ فلاں سے میری بےتکلفی ہے کیا ہمارا آپس میں یہ یہ معاملہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟  پھر جو راہ نمائی ملے اس پر عمل کیجئے  ( 3 ) بےتکلفی لائف ٹائم نہیں ہوتی کہ ایک مرتبہ کسی سے بےتکلفی قائم ہوگئی تو اب یہ تعلق زندگی بھر چلے گا کیونکہ یہ ضروری نہیں کہ وہ باتیں جو آج ہمیں اچھی لگتی ہیں کل عمر بڑھنے ، اسٹیٹس تبدیل ہونے یا مزاج بدلنے کے بعد بھی اچھی لگیں ، خاص کر جب کسی دوست سے طویل عرصے بعد ملاقات ہو تو فوراً بے تکلفی کے اظہار سے محتاط رہئے ، کیونکہ سامنے سے ناگواری ظاہر ہونے پر شرمندگی بھی اٹھانا پڑ سکتی ہے  ( 4 ) بےتکلفی اپنے ہم رُتبہ ، ہم عمر لوگوں کے ساتھ ہونی چاہئے جس کی وجہ سے کسی کی عزت اور وقار پر حرف نہ آئے ، لہٰذا بچّوں ، شاگردوں اور ماتحتوں سے زیادہ بےتکلف ہونے میں احتیاط کیجئے۔فتاویٰ رضویہ میں ہے : اور  ( آم وغیرہ کے )  صرف چھلکوں سے ہم عمر ہم مرتبہ لوگ نادراً  ( کبھی کبھار )  محض تطبیبِ قلب  ( دل خوش کرنے )  کی طور پر باہم مزاح دوستانہ کریں جس میں اصلاً کسی حُرمت یا حَشمتِ دینی کا ضرر حالاً یا مآلاً ( یعنی Present and Future میں )  نہ ہو تو مباح ہے۔  ( فتاویٰ رضویہ ، 24 / 111 )   ( 5 ) نامحرم مرد و عورت  ( مثلاً دیور بھابھی ، کلاس فیلوز )  کی آپس میں بےتکلفی کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس سے بچنا ہی ہوگا۔

ان کاموں سے پرہیز کیجئے بےتکلفی ہر کسی کو اچھی نہیں لگتی ، بعض صورتوں میں انسان گناہ گار بھی ہوسکتا ہے ، اس لئے ان کاموں سے پرہیز ہی کیجئے :  ( 1 ) کسی کی کمر یا گردن پر اچانک تھپڑ مار دینا ، مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ایسی دل لگی ہنسی کسی سے کرنی جس سے اس کو تکلیف پہنچے مثلًا کسی کو بیوقوف بنانا اس کے چپت لگانا وغیرہ حرام ہے۔ ( مراٰۃ المناجیح ، 5 / 271 )   ( 2 ) بازو مروڑ دینا  ( 3 ) کوئی چیز اٹھا کر دے مارنا  ( اگر آنکھ یا جسم کے نازک حصے پر لگ جائے تو مصیبت کھڑی ہوجاتی ہے )   ( 4 ) بیٹھنے والے کے نیچے سے کرسی کھینچ لینا  ( 5 ) ابھی کوئی ٹھیک سے بیٹھ بھی نہ پائے لیکن جھٹکے سے بائیک چلا دینا  ( 6 ) چلتی بائیک کو اچانک ریس دے دینا جس کی وجہ سے پیچھے بیٹھنے والے کا توازن  ( Balance )  بگڑ جائے  ( 7 ) اسکول کالج میں سال کے پہلے دن یا آخری دن کپڑوں پر سیاہی  ( Ink )  پھینک دینا  ( 8 ) منع کرنے کے باوجود زبردستی اس کی جیب سے رقم نکال لینا  ( 9 ) نہر ، دریا یا سمندر میں زبردستی دھکا دینا یا پکڑ کر کھینچ لینا کہ ہم نہا رہے ہیں تم بھی نہاؤ  ( 10 ) یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسے ناگوار گزرے گا کسی کے سامنے سے اسپیشل چیز مثلاً آئس کریم یا فروٹ چاٹ یا پِزا وغیرہ اٹھا کر کھا جانا  ( 11 ) نیند سے جگانے کے لئے منہ پر تھپڑ مارنا یا اچانک لحاف یا چادر کھینچ دینا  ( کیونکہ بعض اوقات لباس اوپر نیچے ہوا ہوتا ہے جس سے بے پردگی ہورہی ہوتی ہے )   ( 12 ) اس کے کمرے میں بغیر اجازت داخل ہوجانا  ( 13 ) باہر سے دروازہ لاک کرکے کسی کو کمرے یا واش روم میں بند کر دینا  ( 14 ) مصافحہ  ( ہاتھ ملانے )  میں ایک دَم ہاتھ اتنی زور سے دبانا کہ اس کی چیخیں نکل جائیں اس پر کھی کھی کرکے ہنسنا  ( 15 ) معانقہ  ( یعنی گلے ملنے )  میں زور سے دبا دینا کہ اگلے کی جان پر بن آئے ، کئی برس پہلے ہیڈپنجند ( جنوبی پنجاب )  کے اسکول ماسٹر کے ساتھ اسی طرح کا واقعہ پیش آیا کہ کسی نے اس سے عید ملنے کے دوران اتنی زور سے دبایا کہ بےچارا بے ہوش ہوکر زمین پر گر گیا پھر اسے اسپتال لے جانا پڑا ، جہاں اسے بڑی مشکل سے ہوش میں لایا گیا  ( 16 ) کھاتے پیتے وقت ٹوکنا کہ اب بس بھی کرو جانوروں کی طرح کھاتے چلے جا رہے ہو  ( 17 ) اسے سب کے سامنے جھاڑ دینا ، بے عزتی کر دینا کہ یہ مائنڈ نہیں کرے گا  ( 18 ) اس کے گھریلو معاملات میں دخل دینا  ( 19 ) کسی کے موبائل میں گھس جانا ، اس کے واٹس اپ اور میسجز دیکھنا ، اس کی فیملی کی تصویریں ، ویڈیوز وغیرہ دیکھنا  ( بلکہ کسی کو بھی اپنے موبائل میں گھر کی خواتین کی تصویریں یا ویڈیوز رکھنی ہی نہیں چاہئیں )   ( 20 ) پردے کا لحاظ اُٹھا کر دوسرے کے اہلِ خانہ کے درمیان جا بیٹھنا  ( 21 ) اس کی اہم چیز چابی یا موبائل وغیرہ چھپا دینا اور اسے پریشان کرنا  ( 22 ) ” مان نہ مان میں تیرا مہمان “ بن کر خوامخواہ کی مہنگی فرمائشیں کرنا  ( 23 ) ہر چھوٹے بڑے کام کے لئے اس کی بائیک وغیرہ استعمال کرنا ، عافىت اِسى مىں ہے کہ بندہ اپنى چىز ہى اِستعمال کرے ، قریبی دوست کی اَشیا بھی بِلااِجازت اِستعمال نہ کرے کیونکہ بہت سے بےتکلف دوستوں میں بھی بعض اوقات مَسائِل پیدا ہو جاتے ہىں مثلاً اگر کوئی دوست کی موٹرسائیکل پنکچر کر کے آ گیا یا ایکسیڈنٹ میں کچھ نُقصان کر دیا تو اب جس کا نُقصان ہوا ہے وہ خوشى سے جھومے گا نہىں بلکہ ہو سکتا ہے کہ وہ طنزیہ جملے کہہ کر اپنے غصے کا اِظہار کرے کہ تم کو صحىح چلانى نہىں آتى ، سارا پىٹرول ختم کر دىا ، بریک خَراب کر دیا وغىرہ  ( 24 ) بلااجازت تصویر یا وڈیو بنانا خاص کر جب وہ رف انداز میں بیٹھا ہو۔

اللہ پاک ہمیں ہر کام شریعت کے مطابق کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* چیف ایڈیٹر ماہنامہ فیضانِ مدینہ


Share

Articles

Comments


Security Code