چاندی کی دو انگھوٹیاں پہننے کا حکم

(1)چاندی کی دو انگوٹھیاں پہننے کا حکم

سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مرد کے لیے چاندی کی دو انگوٹھیاں پہننا کیسا ہے؟ نیز چاندی کی دو انگوٹھیاں پہننے والے شخص کو امام بنانا ، اس کا نماز پڑھانا کیسا؟ اگر جائز نہیں ہے ، تو اگر اس کے پیچھے نماز پڑھ لی ہو ، ا س کے متعلق کیا شرعی حکم ہے؟

سائل : محمد ارسلان (اورنگی ٹاؤن ،  کراچی)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مرد کے لیے چاندی کی صرف ایک انگوٹھی جائز ہے ، وہ بھی ایسی کہ جو ساڑھے چار ماشے سے کم کی ہو اور اس میں نگینہ لگا ہو۔ دو یا ایک سے زیادہ انگوٹھیاں پہننا اگرچہ تمام انگوٹھیاں چاندی کی ہوں ، اگرچہ ان سب کا وزن ملا کر ساڑھے چار ماشے سے کم ہو ، پھر بھی جائز نہیں ہے۔ ایک سے زیادہ انگوٹھیاں پہننے والا شخص فاسقِ معلن ہے ، اس کو امام بنانا ناجائز و گناہ ہے اور ایسے شخص کے پیچھے پڑھی ہوئی نماز کا اعادہ کرنا لازم ہے اور ساتھ توبہ کرنا بھی لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــہ

مفتی محمد قاسم عطاری

(2)حجِ بدل کرنے والے کا فرض حج ادا ہوگایا نہیں؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  کیا حجِ بدل کرنے والے کا ، فرض حج ادا ہوجاتا ہے یا جب اس میں حج کی شرائط پائی جائیں گی ، پھر سے حج کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

حجِ بدل کرنے والے کا اپنا فرض حج ادا نہیں ہوتا بلکہ جس کی طرف سے حجِ بدل کیا جارہا ہو ، اسی کا حج  ادا ہوگا نیز یہ مسئلہ بھی یاد رکھیں کہ جس شخص پر اپنا حج فرض ہو ، اسے حجِ بدل کے لئے بھیجنا مکروہِ تحریمی ، ناجائز ہے ، بلکہ حکم یہ ہے کہ وہ شخص دوسرے کی طرف سے حجِ بدل کی بجائے اپنا فرض حج ادا کرے۔ اس لئے بہتر یہ ہے کہ ایسے شخص کو حجِ بدل کے لئے بھیجا جائے جس نے اپنا فرض حج ادا کرلیا ہو  جبکہ  ایسے شخص کو بھیجنا جس پر ابھی حج فرض نہیں ہوا  یہ بھی جائز ہے لیکن ایسے شخص کے پاس جب استطاعت و  حج کی دیگر شرائط موجود ہوں گی ، تو حج فرض ہوجائے گا ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

   مجیب                                                   مصدق

ابوحذیفہ محمد شفیق عطاری مدنی            مفتی محمد قاسم عطاری

(3)مقتدی کے لئے نمازِ جنازہ کی تکبیریں کہنا کیسا؟

سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ کیا مقتدی کے لیے بھی نمازِ جنازہ کی تکبیریں کہنا  ضروری ہیں؟سائل : احمد رضا  (صدر ، کراچی)

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی ہاں!مقتدی کے لیے بھی نمازِ جنازہ کی چاروں تکبیریں کہنا ضروری ہیں کہ  یہ تکبیرات نمازِ جنازہ کا رُکن ہیں اور رُکن ادا کیے بغیر نمازِ جنازہ نہیں ہوگی۔ نیز ان میں سے ہر تکبیر رکعت کے قائم مقام ہے اور جس طرح رکعت والی نماز ، رکعت چھوڑنے سے  فاسِد ہو جاتی ہے ، اسی طرح نمازِجنازہ  بھی تکبیر  چھوڑنے سےفاسِد ہوجائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبـــــــــــــــہ

مفتی محمد قاسم عطاری

(4)قربانی کے جانور کا سینگ ٹوٹنا کب عیب شمار ہوتا ہے؟

سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ ایک جانور خریدنے کا ارادہ ہے ،  مگر اس کا سینگ ٹوٹا ہوا ہے۔ اس کے مالک سے پوچھا ، تو اس نے بتایا کہ ایک سینگ ٹوٹ گیا تھا ، دوسرے کو بھی ہم نے شروع سے ہی نکال دیا تھا ، تو کیا ایسے جانور کی قربانی ہوسکتی ہے ، جبکہ جانور کے سر پر کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا اور نہ ہی سر پر اب کسی طرح کا کوئی زخم ہے ۔ راہنمائی فرمائیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اس جانور کی قربانی جائز ہے ، سینگ کا ٹوٹنا اس وقت عیب شمار ہوتا ہے ، جبکہ جڑ سمیت ٹوٹ جائے اور زخم بھی ٹھیک نہ ہوا ہو ، لہٰذا اگر کسی جانور کا سینگ جڑ سمیت ٹوٹ جائے اور زخم بھرجائے ، تو اب اس کی قربانی ہوسکتی ہے ، کیونکہ جس عیب کی وجہ سے قربانی نہیں ہورہی تھی ، وہ عیب اب ختم ہوچکا ہے ، لہٰذا اس کی قربانی ہوجائے گی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

  مجیب                                           مصدق

ابوحذیفہ محمد شفیق عطاری مدنی            مفتی محمد قاسم عطاری

 


Share

Articles

Comments


Security Code