صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، اولیاء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام  ، علمائے اسلام  رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام

اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جولائی 2023ء

ذُوالحجۃِ الحرام اسلامی سال کا بارھواں ( 12 ) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وصال یا عرس ہے ، ان میں سے82کا مختصر ذکر ” ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ ذُوالحجۃِ الحرام 1438ھ تا1443ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید 12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ  کرام علیہمُ الرِّضوان :

 * شہدائے سریہ اَخْرَم بن ابی عَوجَا سُلَمی : ذوالحجہ 7ھ کونبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت اَخْرم بن ابی عوجا سلمی رضی اللہ عنہ کو  50صحابۂ کرام کے ساتھ بنو سُلَیم کی طرف دعوتِ اسلام کے لئے بھیجا ، انہوں نے دینِ اسلام قبول کرنے کے بجائے جنگ کی ، جس کی وجہ سے حضرت اَخرم کے علاوہ تمام صحابۂ کرام شہید ہوگئے ، حضرت اَخْرم بھی شدید زخمی ہوئے اور یکم صفر8ھ کو مدینۂ منورہ پہنچے۔[1]

 ( 1 ) امیرُالمؤمنین ذُوالنُّورَین حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کی ولادت عامُ الفیل کے 6 سال بعدہوئی ، آپ رضی اللہ عنہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پھوپھی زاد بہن کے بیٹے ، قبیلہ قریش کی شاخ بنو اُمَیّہ کے چشم و چراغ ، صاحبِ ثروت سخی تاجر ، حُسن و جمال کے پیکر ، اعلانِ نبوّت کے فوراً بعد ایمان لانے والے اور کاملُ الْحَیاءِ وَ الْاِیمان تھے ، نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یکے بعد دیگرے اپنی دو بیٹیوں کانکاح آپ رضی اللہ عنہ سے فرمایا ، حبشہ پھر مدینہ شریف ہجرت فرمائی ، غزوۂ بدر کے علاوہ تمام غزوات میں شریک ہوئے ، دورِ خلافتِ صدیقی و فاروقی میں مشیر و مفتیِ اسلام اور یکم محرم24ھ تا یومِ شہادت 18ذوالحجہ35ھ  ( 11سال11ماہ 18دن )  تک آپ مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ رہے ، آپ کا شمار اسلام کی مؤثر ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔[2]

 اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام :

 ( 2 ) بقیۃُ المشائخ حضرت شیخ سیّد ابوالکرم محمد شمسُ الدّین الاکحل جیلانی حنبلی رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش651ھ کو موضع جبال نزد عقرہ ، صوبہ مَوصِل ، عراق کے خاندان غوثیہ عزیزیہ میں ہوئی اور یکم ذوالحجہ739ھ کو وصال فرمایا ، تدفین آبائی قبرستان میں ہوئی ، آپ حافظِ قراٰن ، علمِ ظاہری و باطنی سے متصف ، حُسنِ اَخلاق کے پیکر ، عابد و زاہد ، قادریہ عزیزیہ سلسلے کےشیخِ طریقت اور مشہورِ زمانہ شخصیت تھے۔[3]

 ( 3 ) مورثِ اعلیٰ ساداتِ حجرہ شاہ مقیم حضر ت شیخ سیّد تاج محمود سُرخ شہید بغدادی بدایونی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت بغداد عراق میں ہوئی اور آپ نے 19ذوالحجہ 718ھ کو بدایون یوپی ہند میں شہادت پائی ، مزار شریف سوتھا محلہ بدایوں یوپی ہند میں ہے۔ آپ خاندانِ غوثیہ کے چشم و چراغ ، ولیِ کامل اور مجاہدِ اسلام ہیں ، میراں لعل پاک ، حضرت بہاول شیر قلندر سیّد بہاؤ الدین گیلانی آپ کے فرزند ہیں۔[4]

 ( 4 ) مخدومُ الآفاق ، شیخُ الاسلام حضرت سیّد عبدالرزاق نور العین حسنی کچھوچھوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 750ھ جیلان میں ہوئی  اور 7ذوالحجہ 872ھ  کو کچھوچھہ ہند میں وفات پائی۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین اور حضرت مخدوم سلطان سیّد اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃُ اللہ علیہ  کی خالہ زاد بہن کے بیٹے ،  صحبت یافتہ ، خلیفہ اور علمی و روحانی جانشین تھے۔[5]

 ( 5 ) گلِ گلزارحیدرِکرار حضرت پیر سیّد احمد اکبرآبادی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت سیالکوٹ کے ترمذی سادات میں ہوئی ، آپ عالم و ولیِ کامل ، صاحبِ زہد و تقویٰ اور عارف باللہ تھے ، آپ سے ہزاروں لوگوں نے فیضِ ظاہری و باطنی حاصل کیا ، آپ کا وصال 25 ذوالحجہ 1062ھ کو اکبر آباد یوپی ہند میں ہوا اور وہیں مدفون ہیں۔[6]

 ( 6 ) ولیِّ کامل حضرت خواجہ جلالُ الدین تھانیسری فاروقی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 894ھ کو بلخ  ( افغانستان )  میں ہوئی اور وصال 14ذوالحجہ 989ھ کو تھانیسر ضلع کروشیتر ، ہریانہ ، ہند میں ہوا ، مزار یہیں ہے۔ آپ حافظِ قراٰن ، عالمِ دین ، مرید و خلیفہ خواجہ عبدالقُدّوس گنگوہی اور صاحبِ کرامات تھے۔[7]

 ( 7 ) مصنفِ کُتب حضرت سیّد جلالُ الدّین حمید عالَم احمد آبادی  رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش 1062ھ میں اور وصال 20 ذوالحجہ  1114ھ کو ہوا ، تدفین احمدآباد گجرات ہند میں ہوئی۔ آپ حضرت سیّد محمد محبوب عالَم احمد آبادی کے صاحبزداے ، عالمِ دین ، شیخِ طریقت اور فاضلِ وقت تھے۔ مرأۃ الرویا اور مفتاح الحاجات آپ کی تصانیف ہیں۔[8]

 ( 8 ) پیر دھمن شاہ سیّد عبدالواحد قادری رحمۃُ اللہ علیہ کی پیدائش موضع پیربھچر نزد دینہ ضلع جہلم میں 1297ھ کو ہوئی اور 12ذوالحجہ1362ھ کو وصال فرمایا ، مزار موضع ڈنہ ، راجوری ، کشمیر میں ہے۔ آپ علمِ دین سے آراستہ ، پیر آف اعوان شریف قاضی محمود قادری کے مرید و خلیفہ ، پوٹھوہار و کشمیر کے ولیِ کامل اور مرجعِ عوام تھے۔[9]

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام :

 ( 9 ) اُستاذُالعلماء حضرت مولانا مفتی شیخ احمدالدین اڈیالوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1239ھ میں اڈیالہ ، تحصیل و ضلع راولپنڈی میں ہوئی اور 5ذوالحجہ1323ھ کو وصال فرمایا ، اڈیالہ میں تدفین ہوئی۔ آپ عالمِ باعمل ، مفتیِ اسلام ، مدرس درسِ نظامی ، تربیت یافتہ خواجہ غلام حیدر علی شاہ جلالپوری ، مرید و خلیفہ خواجہ شمسُ العارفین ، مضبوط جسم ، نورانی چہرے والے اور باکرامت ولیُّ اللہ تھے۔[10]

 ( 10 ) علامَۂ وقت حضرت مولانا حافظ عنایت اللہ خان مجدّدی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1259ھ میں ہوئی اور وصال 10 ذوالحجہ 1345ھ کو رامپور میں ہوا ، آپ حافظِ قراٰن ، جید عالمِ دین ، علّامہ ارشاد حسین رامپوری کے تلمیذ و خلیفہ اور پیرِ زمانہ تھے۔  [11]

 ( 11 ) عالمِ ربانی حضرت مولانا حافظ غلام ربانی رحمۃُ اللہ علیہ موضع نکہ کہوٹ  ( تحصیل تلہ گنگ ضلع چکوال )  کے قاضی گھرانے میں 1332ھ کو پیدا ہوئے ، آپ حافظِ قراٰن ، فاضل مدرسہ اشاعتُ العلوم چکوال ، ناظمِ اعلیٰ مدرسہ ہذا ، خواجہ فضل کریم چشتی کے معاون اور ملنساری و سخاوت جیسی صفات سے مالا مال تھے۔ وصال یکم ذوالحجہ 1414ھ کو فرمایا ، محلہ انوار آباد چکوال میں دفن کئےگئے۔[12]

 ( 12 ) نباضِ قول حضرت مولانا مفتی ابو داؤد محمد صادق رضوی رحمۃُ اللہ علیہ کی ولادت 1350ھ میں کوٹلی لوہاراں ضلع سیالکوٹ میں ہوئی اور18 ذوالحجہ 1436ھ کو گوجرانوالہ میں انتقال فرمایا۔ آپ جید عالمِ دین ، مجاہدِ اہلِ سنّت ، خلیفۂ   محدثِ پاکستان ، امام و خطیب زینۃ المساجد گوجرانوالہ ، ماہنامہ رضائے مصطفیٰ ، دارُالعلوم جامعہ حنفیہ رضویہ سراجُ العلوم گوجرانوالہ ، جماعت رضائے مصطفےٰ کے بانی اور مؤثر شخصیت کے مالک تھے۔ کثیر کُتب و رسائل بھی تحریر فرمائے ، زندگی بھر کثیر مساجد اور مدارس کی سرپرستی فرماتے رہے ، آپ کے تلامذہ کی تعداد کثیر ہے۔[13]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ ( دعوتِ اسلامی )



[1] سبل الھدیٰ والرشاد ، 6 / 136

[2] الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب ، 3 / 155تا165

[3] اتحاف الکابر ، ص451 ،  452

[4] تذکرۂ ساداتِ لُونی شریف وسوجا شریف ، ص 176

[5] سیدعبدالرزاق نورالعین اشرفی ، ص15 ، 41

[6] تذکرۃ الانساب ، ص183

[7] انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام ، 3 / 82

[8] تذکرہ علمائے ہند ، ص149

[9] تاریخ جہلم ، ص683

[10] فوزالمقال فی خلفائےپیرسیال ، 8 / 55تا65

[11] تذکرۃ المشائخ سلسلہ ارشادیہ عناتیہ ، ص134تا158

[12] تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال ، ص72

[13] تعارف علمائے اہل سنت ، ص307تا310


Share