Book Name:Maut Ka Aakhri Qasid
مگر ہم مزید غفلت (Heedlessness)کا شکار ہو جاتے ہیں۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اللہ پاک کے رسول، رسولِ مقبول صَلَّی اللہ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم نے فرمایا: مومِن جب بیمار ہو پھر اچھا ہو جائے، اس کی بیماری سابقہ گناہوں سے کفّارہ ہو جاتی ہے اور آیندہ کے لئے نصیحت جبکہ منافِق جب بیمار ہوا پھر اچھا ہوا، اس کی مثال اونٹ کی ہے کہ مالک نے اسے باندھا پھر کھول دیا تو نہ اسے یہ معلوم کہ کیوں باندھا، نہ یہ کہ کیوں کھولا!([1])
مشہور مفسر قرآن، حکیمُ الْاُمَّت، حضر ت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: مومن بیماری میں اپنے گناہوں سے توبہ کرتا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ یہ بیماری میرے کسی گناہ کی وجہ سے آئی اور شاید یہ آخِری بیماری ہو جس کے بعد موت ہی آئے، اِس لئے اسے شِفا کے ساتھ مغفِرت بھی نصیب ہوتی ہے۔ (جبکہ) منافق غافل یہی سمجھتا ہے کہ فلاں وجہ سے میں بیمار ہوا تھا (مَثَلاًفلاں چیز کھا لی تھی ، موسم کی تبدیلی کے سبب بیماری آئی ہے، آج کل اس بیماری کی ہوا چلی ہے وغیرہ) اور فُلاں دوا سے مجھے آرام ملا (وغیرہ وغیرہ) اَسباب میں ایسا پھنسا رہتا ہے مُسَبِّبُ الْاَسباب(یعنی سبب پیدا کرنے والے ربِّ قادر وقیوم) پر نظر ہی نہیں جاتی، نہ توبہ کرتا ہے نہ اپنے گناہوں میں غور۔([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد