Maut Ka Aakhri Qasid

Book Name:Maut Ka Aakhri Qasid

نصیحت کے لئے سفید بال ہی کافی ہیں

کہتے ہیں: اىک بادشاہ نے اپنے گھر مىں اىک تابوت رکھا  ہوا  تھا جسے دىکھ کر وہ  اپنی موت کو ىاد کیا  کرتا تھا۔  اىک بار جب  اُس نے آئىنے میں اپنا چہرہ دىکھا تو اسے اپنی داڑھى مىں اىک سفىد بال نظر آىا، اُس نے کہا: اب ىہ تابوت اُٹھا لیا جائےکہ اب  مجھے اِس کى حاجت نہىں ہے کیونکہ مىرى داڑھى مىں سفىد بال آ گىا ہے جو موت کا قاصد ہےلہٰذا اَب  مىں اپنے سفىد بال کو دىکھ کر موت کو ىاد کرلىا کروں گا۔([1])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سفید بال سے عبرت حاصل کرنے والے بزرگ

حضرت عبد اللہ بن ابونُوح  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں: میں نے مسجدِ نبوی شریف میں ایک بُوڑھے میاں کو دیکھا، وہ مسجد کی صَفَائی(Cleanliness) کرتے  اور دِن رات مسجد ہی میں رہتے تھے، لوگوں نے بتایا کہ یہ بُوڑھے میاں مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ (Caliph) حضرت عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہ عنہ    کی اَوْلاد سے ہیں، صاحبِ اَوْلاد ہیں، اللہ پاک نے مال بھی بہت عطا فرمایا ہے، ان کے پاس اللہ پاک کا دِیا سب کچھ ہے مگر یہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مسجد کے ہو کر رہ گئے ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن ابونُوح  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ   فرماتے ہیں: لوگوں کی باتیں سُن کر مجھے تَجَسُّس (Curiosity)ہوا، میں نے اُن بوڑھے میاں کے اَحْوال(Circumstances) دیکھنا


 

 



[1]... ملفوظاتِ امیرِ اہلسنت ،قسط:34،اداسی کا علاج،صفحہ:17۔