Book Name:Maut Ka Aakhri Qasid
پوچھا تو حضرت مَلَکُ المَوت عَلَیْہِ السَّلَام نے عَرْض کیا: اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہِ السَّلَام ! آپ کے والِد، بھائی، پڑوسی اور جاننے والے کہاں ہیں؟ فرمایا: وہ انتقال کر چکے۔ مَلَکُ المَوت عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا: یہ سب موت کے قاصِد ہی تو ہیں، یہ سب پیغام (Message)دے رہے ہیں کہ جیسے وہ دُنیا سے چلے گئے، ایسے آپ بھی ایک دِن رُخصت ہو جائیں گے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ یہ اُٹھتے جنازے، قبرستان کی بڑھتی ہوئی آبادی (Population)، ہمارے عزیز ، رشتے داروں(Relatives) کا ایک ایک کر کے مرتے جانا، یہ سب موت کے قاصِد ہیں، اس میں ہمارے لئے سامانِ عِبْرت ہے مگر آہ! ہم عِبْرت حاصل نہیں کرتے۔ایک مرتبہ حضرت امام حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ایک جنازے میں شریک ہوئے،میّت کو دَفْن کر لینے کے بعد آپ نے ایک شخص سے فرمایا:آپ کا کیا خیال ہے؛ یہ شخص (جسے ابھی ہم نے دفن کیا ہے) کیا یہ دُنیا میں واپس آنے، زیادہ سے زیادہ نیک اَعْمال کرنے اور اپنے گُنَاہوں سے توبہ کرنے کی خواہش نہیں رکھتا ہو گا؟ اس شخص نے کہا: ہاں! ضرور یہ اس کی خواہش رکھتا ہو گا۔ امام حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا:پھر ہمارا کیا حال ہے؟ ہم اس میّت (Dead Body)کی طرح کیوں نہیں ہو جاتے (یعنی ہمارے پاس ابھی مہلت ہے، ہم دُنیا میں موجود ہیں پھر ہم نیکیوں کی طرف کیوں نہیں بڑھتے، گُنَاہوں سے توبہ کیوں نہیں کر لیتے) یہ فرما کر امام حسن بصری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ چل پڑے، آپ کہتے جاتے تھے: اگر دِل زِندہ ہو تو ان جنازوں سے بڑھ کر کیا نصیحت ہو گی...!([2])