Maut Ka Aakhri Qasid

Book Name:Maut Ka Aakhri Qasid

والا دِل اور ذِہْن  عطا فرمائے۔([1]) اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

مالِ وراثت سامانِ عشرت نہیں، باعِثِ عبرت ہے

حضرت عمر بن عبد العزیز  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے اپنے آخری خطبے میں فرمایا:اے لوگو! تمہارے  پاس جو مال ہے وہ مرنے والوں کا چھوڑا ہوا ہے ، بالآخر تم بھی اسے یہیں چھوڑ جاؤگے، کیا تم نہیں جانتے کہ تم روزانہ صبح یاشام کے وَقت اس دنیا سے رخصت ہونے والے کے جنازے میں پیچھے پیچھے چلتے ہو، تم اسے قَبر کے اس گڑھے میں اُتار آتے ہو جہاں نہ بچھونا ہے نہ تکیہ، یہ مرنے والا اپنا سارا مال ومَتاع (Possession)یہیں چھوڑجاتا ہے ، دوست اَحباب سے جُدا ہوکر مٹی کو اپنا ٹھکانا بنا لیتا ہے ، حساب وکتاب کا سامنا کرتا ہے اُسی کا محتاج ہوتا ہے جو اِس نے آگے بھیجا ہوتا ہے اور جوکچھ وہ پیچھے چھوڑ جاتا ہے اس سے بے نیاز ہوتا ہے ۔ پھر حضرت عمر بن عبد العزیز  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  آنکھوں پر کپڑا رکھ کر رونے لگے اور منبر(Podium) سے نیچے اُتر آئے۔([2])

مکان کی تعمیر رُکْوا  دی

اے عاشقانِ رسول! یہ حقیقت ہے، ہمیں وِراثت میں ملنے والا مال سامانِ عیش و عشرت (Luxury)نہیں، باعِثِ عِبْرت و نصیحت ہے۔ آج جوان اَوْلاد والِد کے مرنے کے بعد مالِ وراثت (Inheritance)کے لئے لڑ پڑتی ہے، بھائیوں کے جھگڑے ہوتے ہیں اور جب مالِ وراثت ملتا ہے تو دِل میں خوشیاں جاگتی ہیں، عیش و عشرت کا سامان کیا جاتا ہے مگر آہ!


 

 



[1]... ملفوظاتِ امیرِ اہلسنت،(قسط:62) ،کیا جنات کو بھی موت آتی ہے ؟،صفحہ:5۔

[2]... حلیۃ الاولیاء،جلد:5 ،صفحہ:300 ،رقم:7193 ملتقطًا۔