Book Name:Farishton Ke Dost
اُسے کہا جاتا ہے: *جہاں جا رہے ہو، اُس کا خوف نہ کرو! *دُنیا میں جو چھوڑ رہے ہو، اُس پر غم نہ کرو! تمہیں مبارَک ہو، تمہارے لیے جنّت ہے، پس اُس کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جاتی ہیں اور اِسی حال میں وفات پا جاتا ہے۔([1])
یُوں مجھ کو موت آئے تمہارے دِیار میں چوکھٹ پہ سر ہو لب پہ دُرُود و سلام ہو
ہو رُوح تیرے قدموں پہ عطاؔر کی نثار جس وقت اِس کی عمر کا لبریز جام ہو([2])
فرشتے مزید کہتے ہیں:
نَحْنُ اَوْلِیٰٓؤُكُم (پارہ:24، سورۂ حٰمٓ اَلسَّجدہ:31)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:ہم تمہارے دوست ہیں۔
سُبْحٰنَ اللہ! یہ ہے اَصْل پوائنٹ کی بات...!! فرشتے وَلِیُّ اللہ، عِرْفانِ اِلٰہی رکھنے والے، بلند شان والے، نیک، عبَادت گزار بندے سے محبّت کا اِظْہار کر رہے ہیں۔ کہتے ہیں: ہم تمہارے دوست ہیں اور یہ دوستی کب سے ہے؟ کب تک رہے گی؟ فرمایا:
فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِۚ (پارہ:24، سورۂ حٰمٓ اَلسَّجدہ:31)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:دُنیا کی زندگی میں اور آخرت میں۔
یعنی اس دوستی کی ابتدا موت کے وقت سے نہیں ہوئی بلکہ *وَلِیُّ اللہ کی دُنیاوِی ظاہِری زندگی ہی سے فِرشتے اِن کے دوست ہوئے، پِھر یہ دوستی قائِم رہی، بلکہ *وفات کے بعد قبر *برزخ کی زندگی *پِھر میدانِ محشر *قیامت کا 50 ہزار سالہ دِن *اِس کے بعد پِھر جنّت...!! یعنی وَلِیُّ اللہ کے ساتھ فرشتوں کی یہ دوستی ہزاروں سال پر پھیلی ہوئی ہے۔