Book Name:Farishton Ke Dost
تو مجھے 18 ہزار عالَم نظر آگئے۔
اب پیر و مرشد خواجہ عُثْمان ہَارْوَنِی رحمۃُ اللہ علیہ نے قریب ہی پڑی ہوئی ایک اینٹ اُٹھانے کا حکم دیا، میں نے اینٹ اُٹھائی تو اس کے نیچے اشرفیوں (یعنی سونے کے سِکُّوں) کاڈھیر پڑا ہوا تھا، پیر و مرشِد نے فرمایا: اسے لے جا اور فقیروں میں تقسیم کر دے۔ میں نے وہ اشرفیاں غریبوں میں تقسیم کر دیں۔([1])
اللہ اَکْبَر! اے عاشقانِ رسول! یہ وہی شان ہے، حضرت خواجہ عثمان ہَاروَنی رحمۃُ اللہ علیہ عِبَادات، تِلاوت اور ذِکْرُ اللہ کے ذریعے وہی نُورانی رُوح کا تَعلُّق نُورانی مَخلُوق کے ساتھ جوڑ رہے تھے، اپنے فیضانِ نظر اور ذِکْر و تِلاوت کی تاثِیر سے ایک ہی دِن میں آپ کی رُوح کا تَعلُّق عالَمِ نُور کے ساتھ جوڑ کر بلند تَرِین مقامات پر پہنچا دیا۔
غور فرمائیے! یہ خواجہ غریب نواز رحمۃُ اللہ علیہ کی اپنے پیر صاحب کے ساتھ پہلی ملاقات ہے اور اِسی میں 18 ہزار عالَم آپ کے سامنے ظاہِر ہو گئے تو اِس کے بعد آپ نے جو کچھ عبادات کیں، پیر و مرشد کی صُحبت سے فَیض پایا، اُس میں تو نہ جانے کیا کیا درجات نصیب ہوگئے ہوں گے؟ اِس سے پتا چلتا ہے کہ خواجہ حُضُور رحمۃُ اللہ علیہ بہت ہی پاکیزہ دِل اور نیک سِیْرت تھے، آپ کا مَقام تو پہلے ہی بلند تھا، بس پِیرِ کامِل سے نسبت دَرْکار تھی، وہ ملی تو آپ کے لیے قربِ اِلٰہی کے مزید دروازے کھل گئے اور اُونچے مَقام تک پہنچ گئے۔
پیارے اسلامی بھائیو! خواجہ حُضُور پِیْرِ کامل کی خِدْمت میں پہنچے، پِیر صاحِب نے کس