Book Name:Farishton Ke Dost
سُوال یہ ہے کہ فِرشتے کیا کرتے ہیں؟ وہ کونسا کام ہے جو ہم کریں تو فِرشتوں جیسے ہو جائیں گے؟ ان میں سے ایک کام خُود فرشتوں ہی کی زبانی بیان ہوا:
نَحْنُ اَوْلِیٰٓؤُكُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِۚ (پارہ:24، سورۂ حٰمٓ اَلسَّجدہ:31)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:ہم دُنیا کی زندگی میں اور آخرت میں تمہارے دوست ہیں۔
پتا چلا؛ فِرشتے دُنیا میں بھی وَلِیُّ اللہ سے محبّت کرتے ہیں، آخرت میں بھی وَلِیُّ اللہ سے محبّت رکھیں گے، جب ہم نے فرشتوں جیسا بننا ہے تو ضروری ہے کہ ہم بھی اَوْلیاءُ اللہ سے بےپناہ محبّت کرنے والے بن جائیں۔
تمہارا فضل ہے جومیں غلامِ غوث و خواجہ ہوں نہ ہوکم اَولیا کی دِل سے اُلْفت یارسولَ اللہ!([1])
دِلوں میں ولیوں کی محبّت کیسے ڈالی جاتی ہے؟
حدیثِ پاک کی مشہور کتاب مسلم شریف میں حدیثِ پاک ہے، ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جب اللہ پاک کسی بندے سے محبّت فرماتا ہے تو حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیتا ہے: اِنِّی اُحِبُّ فُلَاناً فَاَحِبَّہٗیعنی (اے جبریل! )میں فُلاں بندے سے محبّت کرتا ہوں، تم بھی اُس سے محبّت کرو!
پس حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام اُس بندے سے محبّت کرنے لگتے ہیں، پِھر یہ محبّتوں کا سِلسلہ یہیں پر رُکتا نہیں ہے بلکہ ثُمَّ یُنَادِی فِیْ السَّمَآءِ پِھر آسمانوں میں اِعْلان کر دیا جاتا ہے: اِنَّ اللہ یُحِبُّ فُلَانًا فَاَحِبُّوْہُ یعنی اے آسمان والو! بےشک اللہ پاک فُلاں سے محبّت فرماتا ہے، تم بھی اِس سے محبّت کرو!
پس آسمانوں والے فرشتے اُس سے محبّت کرنے لگتے ہیں۔ اب گویا سارے آسمانوں